جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی فوج میں کمی کے صدرٹرمپ کے ممکنہ فیصلے سے علاقے میں نیٹوکے دفاع کا اہم ستون کمزورہو گا

جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی فوج میں کمی کے صدرٹرمپ کے ممکنہ فیصلے سے علاقے میں نیٹوکے دفاع کا اہم ستون کمزورہو گا

انخلا کے فیصلے سے یورپ کے دفاع کا امریکی عزم کمزور ہوجا ئیگا، وزیرخارجہ

برلن(اے ایف پی)جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی فوج میں کمی کے صدرٹرمپ کے ممکنہ فیصلے سے علاقے میں نیٹوکے دفاع کا اہم ستون کمزورہو گا، اے ایف پی کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایک انٹرویو میں برلن اور واشنگٹن کے باہمی تعلقات کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک ٹرانس اٹلانٹک الائنس میں پارٹنر ہیں تاہم مسائل بھی موجود ہیں۔ جرمن چانسلرانجیلا مرکل کے اٹلانٹک امورکے کوآرڈینیٹرپیٹر بیئرکا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ کے فیصلے سے جرمنی امریکا تعلقات مشکلات کا شکارہوسکتے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل اوردیگر جرائد میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ امریکا نے جرمنی میں مستقل تعینات 34,500 میں سے ساڑھے نو ہزار امریکی فوجیوں کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ اس فیصلے سے نیٹو کی چھتری تلے یورپ کے دفاع کا امریکی عزم کمزورہوجا ئیگا۔ حکمران سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے رکن پارلیمنٹ اندریاس نِک نے امریکی فوج کی ممکنہ منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکے پیچھے سیاسی مقاصد پوشیدہ ہیں ۔ اگر ایسا کیا گیا تو یہ قدم بحر اوقیانوس کے آرپار خراب ہوتے دو طرفہ تعلقات میں مزید بگاڑ کا باعث بنے گا۔امریکی پلان کی تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے ۔ قدامت پسند جرمن سیاستدان ژوہان واڈیفْل نے اس فیصلے کو ویک اپ کال سے تعبیر کیا ، ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا اپنی فوج کی منتقلی کا فیصلہ یورپ کے جاگنے اور اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لینے کا وقت ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ اس بات کا غماز ہے کہ وہ قیادت کے بنیادی معاملے سے پہلو تہی کی کوشش میں ہے ۔ادھر پولینڈ کے وزیراعظم میتزکس موروسکی کا کہنا ہے کہ جرمنی سے ہٹائے جانیوالے فوجیوں کی پولینڈ میں تعیناتی کا امکان ہے ۔

Exit mobile version