جدہ پی آر سی کا بنگلادیش میں محصورین کےکیمپ میں آتشزدگی پراظہار افسوس۔
جدہ نمائندہ خصوصی( زاہد فدا )
مجلس محصورین پاکستان کا ایک ہنگامی اجلاس بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کے کیمپ میں آتشزدگی کے واقعہ پراظہارافسوس اور مذمت کے لئےمقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت سابق سعودی سفارت کار اور دانشور ڈاکٹر علی الغامدی نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ یہ حکومت بنگلہ دیش کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کیمپوں میں محصور پاکستانیوں کی حفاظت کا انتظام کرے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھی متاثرہ خاندانوں سے ملنے اور ان کو ضروری امداد فراہم کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ان محصور محب وطن پاکستانیوں کی واپسی کے لئے ہنگامی اقدمات کرے اور فوری طور پر پاکستان منتقلی و آباد کاری کا اعلان کرے۔
مہمان خصوصی پی آر سی کے کنوینر انجینئر سید احسان الحق نے بتایا کہ سید پور میں درگا مل کے کیمپ میں آگ لگائی گئی جس سے کم از کم 30 خاندان بری طرح متاثر ہوئے۔ اگرچہ ابھی تک تفصیل دستیاب نہیں ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ شرپسندوں نے پاکستان کے خلاف انتقام ظاہر کرنے کے لئے آگ لگائی ہے کیونکہ 1971 کی جنگ میں پاک فوج کے ساتھ ہونے کی وجہ سے بنگالی انہیں "غدار” سمجھتے ہیں۔
احسان الحق نے درگا ملز کیمپ میں محصورین کے متاثرہ خاندانوں سے افسوس اور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈاکٹر الغامدی اور تمام ممبران کا شکریہ ادا جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے فرینڈز آف ہیومینٹی (ایف او ایچ) کی ٹیم کی بروقت امداد کی تعریف کی۔ انھوں نے محصور پاکستانیوں کی پریشانیوں کو دور کرنے اور ان کی مدد کرنے پرتمام رضا کاروں کے لئے اللہ سے اجر کی دعا کی۔
اعزازی مہمان خصوصی انجینئر سید نیاز احمد نے محصورین پاکستانیوں کےلئے آواز بلند کرنے اور عوام الناس میں آگاہی کے لئے پروگراموں کے انعقاد پر پی آر سی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ محصور پاکستانی جو 48 سالوں سے اپنے وطن پاکستان آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس سے قبل پروگرام کا آغاز سید نیاز احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ معروف شاعر زمرد خان سیفی نے محصورین پر نظم پیش کی۔
سید مسرت خلیل نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے شکاگو میں پی آر سی کے چیئرمین احتشام الدین ارشد نظامی کا پیغام پڑھا کہ ایف او ایچ ، ایچ آئی ڈی کے رضاکار کیمپ کے متاثرین کی آبادکاری میں مدد کررہے ہیں۔ سیدپورکے جس کیمپ میں آگ لگی ہے اس کی بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں معلوم کہ کیسے لگی مگر ہوتا یہی ہے کہ ان کو بے دخل کرنے کے لئیے تنگ کیا جاتا ہے- اس کیمپ میں تیس جھونپڑیاں مکمل طور پر جل کر راکھ ہو چکی ہیں- تیس خاندان کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچا-
اجلاس میں سید شہاب الدین ، سید غضنفر حسن، انجینئر نصیر احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شرپسندی کی سخت مذمت کی۔
آخر میں شمس الدین الطاف نے پاکستان، سعودی عرب، فلسطین ، کشمیر ، شام ، یمن کی سالمیت ، حفاظت اور سلامتی کے لئے دعا کی۔
اس موقع پر دو قراردادیں منظور کی گئیں:
1. ہم بنگلہ دیش کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محصورین پاکستان کے کیمپوں میں ان زندگی اور تحفظ کو یقینی بنائے اور ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کو پھنسے ہوئے پاکستانیوں کےلئےاپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
2۔ ہم وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ محصورین پاکستان کی جلد وطن واپسی اور آبادکاری کے لئے ہنگامی اقدامات کریں۔