تحریر: سعدیہ اکیرا
عنوان: پاکستان کے مسئلہ اور عوام
پاکستان اس وقت کثیر الجہتی مسئلہ کا شکار ہے لیکن اس وقت جو مسئلہ سب سے زیادہ زیر بحث ہیں وہ پاکستان کی معاشی حالت اور مہنگائی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے ہر طبقہ پریشانی اور تشویش سے دوچار ہے بد قسمتی سے پاکستان کے کے معاشی حالات کبھی بھی اچھے نہیں تھے جو بھی حکومت آئی وہ آئی ایم ایف کے پاس ضرور جاتی اور ہر حکومت نے یہ کہا کہ یہ آخری بار ہو گا اس کے سب اچھا اور خوبصورت ہو جائے گا لیکن یہ سب باقی دعوؤں اور وعدوں کی طرح کبھی سچ نہیں ہوسکا الٹا عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا گیا نہ ہی اس ملک کی معیشت سنبھلی اور نہ عوام کی قسمت بدلی
پاکستان کی معیشت کو ایک بار پھر آئی ایم ایف سے قرض لے کر ڈیفالٹ سے تو بچا لیا گیا لیکن ٹیکسوں کے بوجھ نے عوام کی کمر تور کر رکھ دی ہے نہ صرف غریب عوام بلکہ ہر طبقہ اس وقت بہت پریشان ہیں کوئی تاجر اس ملک میں پیسہ لگانے کو تیار نہیں ہیں اور ڈالر اس وقت بلند ترین سطح پر ہے روپیہ جو گرا تو اٹھنے کا نام نہیں لے رہا۔ غریب کو اب سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ دو وقت کی روٹی کہا سے پوری کریں یا بچوں کی فیسیں ادا کریں گھر کا کرایہ دے جو انسان پہلے اتنے مسئلہ کا شکار تھا رہی سہی کسر بجلی کے بل نے پوری کردی ہے بجلی کے بل جن میں پتا نہیں کون کون سے ٹیکس تھے ایسا لگا رہا ہے کہ جو آکسیجن استعمال کی ہے حکومت نے اس کا بھی ٹیکس لگا دیا ہے لوگوں کی اتنی تنخواہیں نہیں ہیں جتنے بل آئے ہیں
اس سارے صورتحال میں جن کو کوئی فرق نہیں پڑا وہ سیاسی اور ریاستی اشرافیہ ہیں جن کی امراعات , عیاشیوں میں کوئی فرق نہ آیا جن کی ضروریات اور خواہشات حکومت پاکستان نے پوری کرنے کی زمہ داری لی ہوئی ہے اور انہیں facilitates کرنے کے لیے عوام کا کچومر نکال دیا ہے اس ملک میں عجیب تماشا گری ہے کہ یہاں کے اشرفیہ کے لیے غریب عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی جائے حالانکہ حکومت کو غریب کی مدد کرنی تھی جو پہلے ہی حالات کی چکی میں پس رہے تھے ہمارے اسی رویہ کی وجہ سے ہم ترقی نہیں کررہے ہم جو قرض لیتے ہیں اس کو بھی اپنے اشرافیہ کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے خرچ کردیتے ہے اور ان قرضوں کو اتارنے کے لیے اور قرض لیتے ہیں اس طرح ہم دنیا میں بہت پچھلے رہے گے ہیں
ہمارا پڑوسی ملک چاند پر پہنچ گیا ہے اور ابھی تک چور چور سے آگے نہیں بڑھ سکے ہر تین چار سال بعد اس ملک میں ایک تماشا شروع ہو جاتا ہے اور ہمارے حکمران ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے ملک کو دن بدن پچھلے لے جارہے ہیں
عوام آگر آپ دکھوں اور پریشانی سے تنگ آکر آواز اٹھاتی ہے تو سبسڈی کے نام پر ان کے منہ پر طمانچہ مارا جاتا ہے جس میں نہ صرف انسانیت بلکہ ہر عزت دار اور شریف انسان یہ سوچتا ہے کہ کہائی وہ اپنی عزت کا تماشا تو نہیں بنارہا جب کہ کہا جارہا ہے کہ مہنگائی ابھی اور بڑھے گی
پی ڈی ایم حکومت کو بڑی فکر تھی مولانا صاحب کو چین نہیں تھا اب یہ سارے کہاں چلے گئے ہیں اب ان کو درد نہیں ہیں عوام کا کیونکہ لوگوں کا پہلے سے برا حال ہے
آخر یہ کس جگہ لکھا ہوا ہے کہ یہ جو بڑے افسر حضرات ہے ان کے اخراجات حکومت ہی اٹھے گی چاہے اس میں اتنی سکت ہو یہ نہ ہو کیونکہ ان کی یہ ساری مراعات ختم نہیں کی جاتی یہ ملک ہم سب کا ہے تو کیوں مشکل وقت میں ان کی عیاشیاں ختم نہیں ہو رہی ان کے حصے کا بوجھ غریب عوام کیوں اٹھے آخر کب یہ سب اپنے مفاد کو چھوڑ کر ملک کے بارے میں کچھ اچھا کریں گے آخر کب غریب کو انسان سمجھا جائے گا
اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو