*ہم خسارے کے سودے کر رہے ہیں*
تحریر (بشریٰ جبیں)
کالم نگار
نہ جانے کیوں ہمارے یہاں کسی کو بھی رات کو جلدی سونے کے لیے کہہ دو تو وہ چڑ جاتا ہے۔ بقول ان کے نو دس بجے سونے والے پینڈو ہوتے ہیں۔ اکثریت یہ کہتی ہے کہ اتنی جلدی بھی کوئی سوتا ہے۔ ہمارے بڑوں نے ہمیشہ کہا کہ دن چڑھے تک سونا نحوست ہوتا ہے، ہم نے کبھی ان چیزوں پر کان نہیں رکھے یہی کہا کہ کیسی نحوست، نیند تو نیند ہوتی ہے۔
ہم سب بڑے شوق سے نحوست earn کرتے ہیں، اور پھر یہ کہتے ہیں کہ یار میرے کام نہیں بنتے، بے چینی سی ہے، کہیں دل نہیں لگتا، سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں بھاگ جانے کو دل چاہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ وہ تمام گھر جہاں دن چڑھے سونے اور رات گئے تک جاگنے کا رواج ہے، میں نے ان میں کئی نفسیاتی بیماریاں، مسائل اور اذیتیں دیکھی ہیں۔ یہ کوئی ایک گھر نہیں ہے،یہ بے شمار خاندان ہیں، بے شمار لوگ ہیں۔ ایک پورے خاندان کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وہ لوگ فخر کرتے تھے کہ ان کے یہاں بارہ بجے سے پہلے ناشتہ نہیں ہوتا۔اکثریت یہ کہتی ہے کہ صبح اٹھ کر کریں کیا، کرنے کے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں۔ وہ جو پرانے وقتوں کی خواتین ہوتی تھیں، ان کے پاس کرنے کے لیے کیا ہوتا تھا؟ نہ فون……نہ کہیں آنا جانا……پھر وہ کیوں صبح اٹھتی تھیں۔ اس لیے نہیں کہ وہ تمام کام ہاتھوں سے کرتی تھیں اور کام بہت ہوتے تھے، اس لیے کہ دن چڑھے تک سونا نحوست مانا جاتا تھا۔
مسئلہ یہ نہیں ہے کہ صبح اٹھ کر کرنا کیا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ دن چڑھے تک سو کر کیا کرنا ہے؟
لوگ آگے سے بہت بحث کرتے ہیں، میں کہتی ہوں کہ جو انسان اللہ کے بتائے ٹائم ٹیبل پر بحث کرے اسے دنیا کا کوئی انسان کچھ نہیں سمجھا سکتا۔ رات گئے تک جاگنے والے اگر ٹین ایجر یا ینگ ہیں تو ان میں بہت جلد نفسیاتی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں، اگر میچورڈ ایج کے ہیں تو جسمانی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ان لوگوں کو خود معلوم نہیں ہوتا کہ ان میں وہ بیماریاں آچکی ہیں اداسی، بے چینی اور بے کلی تو عام ہوتی ہے کبھی سوچا ہے کہ یہ ٹین ایجرز اتنا چڑتے کیوں ہیں؟ ہر وقت لڑنا، سر پکڑکر بیٹھنا، جلدی ہمت ہار دینا۔۔۔۔۔
آپ موبائل پر ایک ویڈیو دیکھتے ہیں تو موبائل کی بیٹری تیزی سے نیچے گرتی ہے، لیکن گیلری کی تصویریں دیکھتے ہیں تو بیٹری اتنی تیزی سے نہیں گرتی۔ سمجھ لیں رات کا جاگنا آپ کی روحانی، ذہنی، جسمانی بیٹری کو تیزی سے نیچے گرا دیتا ہے۔
٭آپ جلدی بوڑھے ہوں گے……
٭آپ کی یادداشت خراب ہو گی……
٭آپ کا امیون سسٹم کمزور ہو کر خراب ہو جائے گا، آپ جلدی جلدی بیمار ہوں گے، انفیکشن جلدی جلدی ہوں گے۔
کسی مشکل،مصیبت پر ہمت کی صلاحیت کم ہو جائے گی، ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ بالکل ہاتھ پیر چھوڑ دیں گے۔
٭آپ کی قوت فیصلہ کمزور ہو جائے گی، غلط فیصلے کرنے لگیں گے۔
انسان جب سوتا ہے تو اس کا لاشعور اس کے لیے بہت کام کرتاہے جو ذہنی وقت بڑھاتا ہے۔ رات کی ایک خوبی ہے، بلکہ رات کی کئی خوبیاں ہیں یہ انسان کو heal کرتی ہے۔ رات کی healing اللہ نے انسان کے لیے رکھی ہے۔
آپ کی انگلی پر کٹ لگا، آپ وقت پر سوجائیں، صبح وہ زخم تقریبا بھر چکا ہوگا۔ یہ کام کیسے ہوا؟
یہ کام نیند کے دوران ہوا، وہ نیند جو وقت پر لی گئی اب ہمارے زخم بھر کیوں نہیں رہے، اب ہمارے ڈپریشن کیوں بڑھ رہے ہیں۔ اب ہمارے دل ٹوٹتے ہیں تو جلدی جڑتے کیوں نہیں ہیں؟کیونکہ ہمارے لاشعور کا جو ایمرجنسی سسٹم ہے ہم اسے کام کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ اس کے پاس جادوئی طاقتیں ہیں، وہ ہمارے لیے بہت کام کر سکتا ہے لیکن ہم اسے ”چانس” نہیں دیتے۔ ہم اس صدی کی عقل مند ترین جنریشن ہیں اور یہ عقل مند جنریشن سارے خسارے کے سودے کر رہی ہے۔ (رات کی ڈیوٹی والوں کا معاملہ اس سے الگ ہے)

























