نئی دہلی(سچ نیوز)شمالی بھارت کی ریاست اتر پردیش میں حکام نے متنازعہ نئے شہریت قانون کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے جواب میں ہزاروں افراد کو گرفتار اور 60 سے زائد دکانوں کو سیل کردیا۔
بھارتی نجی ٹی کےمطابق سرکاری حکام کاکہناہے کہ ریاست بھر میں مظاہروں کے دوران 15 افراد ہلاک ہوئے تاہم مقامی میڈیا نے یہ تعداد 15 سے زائد بتائی ہے۔ایک سینئر پولیس عہدیدار سریش چندر نے بتایا ہے کہ ہم گرفتاریوں اور سیل شدہ دکانوں کی تعداد کے اعداد و شمارجمع کررہے ہیں اور جلد ہی میڈیا کو اس سے آگاہ کردیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ مجموعی طور پر 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں ہم مزید تفصیلات جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔دوسری طرف مظفر نگر ضلع کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 67 دکانوں کو حکام نے سیل کردیا ہے اور ان کے پاس ویڈیو فوٹیج موجود ہے جس میں مظاہرین کودکانوں کی چھتوں سے پولیس پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔دوسری طرف بھارتی میڈیا نےمظفر نگر میں پولیس اور ہندوستانی سیکیورٹی اداروں کی وردیاں پہن کر توڑ پھوڑ کرنے اور مسلم گھرانوں میں گھس کر لوگوں کو گرفتار اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ایسے کئی مناظر بھی ویڈیو کیمروں میں محفوظ کر لئے ہیں ۔ دوسری طرف شہریت ترمیم قانون کے خلاف میرٹھ میں ہونے والے پرتشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملنے جانے والے کانگریس رہنما راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی کو پولیس نے شہر میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک دیا جس کے بعد وہ واپس دہلی لوٹ گئے۔راہول گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اِنہیں کوئی عدالتی اور مودی سرکار کا تحریری حکمنامہ نہیں دکھایا گیا لیکن اِنہیں واپس جانے کے لئے کہا گیا،ہم نے پولیس سے کہا کہ ہم صرف تین لوگ جائیں گے، لیکن وہ راضی نہیں ہوئے، راہول اور پریانکا گاندھی کے ساتھ مود تیواری بھی موجود تھے۔
تامل ناڈو میں شہریت قانون کے خلاف جلوس نکالنے پر 8000 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف منظور ہونے والے متنازعہ قانون کے خلاف پر مظاہرے جاری ہیں ۔