*تحریر۔۔۔۔بشریٰ جبیں*
*کالم نگار تجزیہ کار*
*ایک لاوارث شہر کی داستان*
*_میں کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں_*
*_تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں ______ دستانے*
*کراچی کا المیہ یہ ہے کہ اسے لوٹنے والے غیر نہیں اپنے ہیں، نوحہ کون لکھے اور کس کے ہاتھ پر لہو تلاش کیا جائے۔*
*ایک لاوارث شہر کی داستان، اپنوں کے ہاتھوں لٹنے والوں کا المیہ یہ ہے کہ شکایت بھی نہیں کی جا سکتی، مستزاد یہ کہ کراچی کو اجاڑنے والے تو بہت مگر بسانے والا کوئی نہیں ہے، کراچی سب کا ہے مگر کراچی کا کوئی نہیں۔*
*سمجھ نہیں آتا شہر آشوب کا قصہ کہاں سے شروع کروں۔*
*آمروں کو ملزم ٹہراؤں یا سیاسی رہنماؤں پر الزام لگاؤں، اسٹیبلشمنٹ کو دوش دوں یا عوامی نمائندگان کا دامن پکڑوں، پیپلز پارٹی پر انگلی اٹھاؤں یا ایم کیو ایم کو آئینہ دکھاؤں، سرکاری محکموں کا رونا روؤں یا مقدس اداروں کی دہائی دوں، عجب مخمصہ ہے۔*
*اس کراچی کا احوال لکھوں جو روشنیوں کا شہر تھا یا اس کا جو اندھیروں میں ڈوب چکا ہے، اس شہر کا قصیدہ لکھوں جہاں صبح دم دھلی دھلائی سڑکیں چمچماتی تھیں یا اب ٹوٹی پھوٹی شکستہ شاہراؤں کا مرثیہ لکھوں۔*
*چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے والے بڑے بڑے لوگوں کا احوال بتاؤں یا عظیم الشان غیر قانونی رہائشی منصوبوں کا دکھڑا سناؤں، مملکت خداداد کو پالنے والے شہر کے گن گاؤں یا دودھ دینے والی گائے کی بوٹیاں نوچنے والوں کے لچھن بتاؤں، عجب مخمصہ ہے، عجب المیہ ہے۔*
*شہر قائد کی تہذیب، روایات، وضعداری اور مرکزیت کو زندہ دفن کر دیا گیا، تعصب، منافرت، فرقے، لسانیت کو خوب ہوا دی گئی، نسلوں کے ہاتھ میں کتاب کے بجائے ہتھیار تھما کر مستقبل کو بھیانک اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔ کراچی کے سیاسی شعور کو تعصب کے کلہاڑے سے قتل اور اٹھنے والی آواز کا گلا گھونٹ دیا گیا، سوال کو حرف غلط کی طرح قومی یادداشت سے مٹا دیا گیا۔*
*چار سو لوٹ مار، لوٹ کھسوٹ، پانی نایاب، بجلی کمیاب، بیروزگاری، مفلسی، جرائم کا انبار، پبلک ٹرانسپورٹ ناپید، سرکاری تعلیمی ادارے غائب، امن عامہ سوالیہ نشان، کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں؟*