ریاض (ویب ڈیسک) ایران سات سال کی بندش کے بعد منگل کو سعودی عرب میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ ایک سفارتی ذریعے نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ مارچ میں اعلان کردہ چینی ثالثی میں ہونے والے باہمی معاہدے پر مہر لگا دی گئی۔
سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب تہران میں اس کے سفارت خانے اور شمال مغربی شہر مشہد میں قونصل خانے پر حملے کیے گئے تھے۔ یہ حملے ریاض کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے خلاف احتجاج کے دوران کیے گئے تھے۔ ایران کا سفارتی مشن جسے سعودی حکام نے نکال دیا تھا، علی رضا عنایتی کی قیادت میں سعودی عرب واپس آئے گا، وہ اس سے قبل کویت میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔سعودی عرب نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ تہران میں اپنا سفارت خانہ کب دوبارہ کھولے گا یا اپنا سفیر مقرر کرے گا۔ علی رضا عنایتی کو گزشتہ ماہ ایران کی طرف سے سعودی عرب کیلئے سفیر مقرر کیا گیا تھا۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اس سے قبل وزیر خارجہ کے معاون اور وزارت خارجہ میں خلیجی امور کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
برسوں کے اختلاف کے بعد 10 مارچ کو مشرق وسطیٰ کے دو ہیوی ویٹس نے چین میں ایک حیرت انگیز مفاہمت کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تب سے سعودی عرب نے تہران کے اتحادی شام کے ساتھ تعلقات بحال کیے ہیں اور یمن میں امن کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔