ماسکو( سچ نیوز )لیبیا کے خلاف برسرپیکار باغی کمانڈر ہفتار جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کئے بنا ہی روسی دارالحکومت ماسکو سے واپس چلے گئے۔الجزیرہ کے مطابق روس اور ترکی کی کوششوں سے لیبیا کی عالمی حمایت یافتہ حکومت اور باغی کمانڈر جنگ بندی پر رضامند ہوگئے تھے۔معاملے پر مذاکرات اور معاہدے پر دستخط روسی دارالحکومت ماسکو میں ہونا تھے تاہم باغی کمانڈر ہفتار دستخط کئے بناہی ماسکو سے لوٹ گئے۔
العربیہ ٹی وی کے مطابق کمانڈر ہفتار کا کہنا ہے کہ ”معاہدے کے مسودے میں ان لیبیائی فوج کے مطالبات کو نظراندازکیاگیاہے‘۔ادھر روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ معاملے میں پیشرفت ہوئی ہے اور ہفتار نے معاہدے کی دستاویز پر مثبت ردعمل کااظہارکیاہے۔العربیہ اردو کے مطابق روس کی میزبانی میں لیبیا کے متحارب دھڑوں کے درمیان جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات میںخلیفہ ہفتار نے جنگ بندی کی نگرانی میں ترکی کی شمولیت مسترد کردی ۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے تیار کردہ جنگ بندی مسودے میں قومی فوج کے کئی اہم مطالبات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔
العربیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ روس کے جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں لیبیا سے ترک فوج کی واپسی کی کوئی بات شامل نہیں کی گئی۔ اسی طرح خلیفہ ہفتارکو ترکی کی قومی وفاق حکومت اور ترکی کے درمیان معاہدوں کو ختم نہ کئے جانے پربھی تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی وفاق حکومت فوج کی اجازت کے بغیر کسی ملک سے کوئی معاہدہ نہیں کرسکتی۔ قومی وفاق حکومت کو ماضی میں کیے گئے تمام معاہدے ختم کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ خود ساختہ فیلڈ مارشل خلیفہ ہفتار کے زیر کمان قومی فوج اپریل 2019ءسے دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لیے وزیراعظم فایزالسراج کے زیر کمان فوج اور ملیشیاو¿ں کے خلاف جنگ آزما ہے۔خلیفہ نے گذشتہ سال نومبر میں اپنے زیر کمان قومی فوج کو طرابلس کی جانب پیش قدمی کا حکم دیا تھا۔ انھوں نے شہر میں موجود مسلح ملیشیاو¿ں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں محفوظ راستہ دینے کی پیش کش بھی کی تھی۔