اسلام آباد: (سچ نیوز) آزادی مارچ اور دھرنا سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت نے حکمت عملی مرتب کرلی، آزادی مارچ کے شرکا نے دھرنا دیا تو مذاکرات ہوں گے، انتشار کی صورت میں طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ سے متعلق وزیراعظم کے زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی، مذاکرانی کمیٹی کو آئندہ کے لائحہ عمل پر وزیراعظم نے ہدایت بھی دیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے پرویز خٹک کمیٹی کو مکمل اختیار دے دیا۔ وفاقی حکومت آزادی مارچ سے سیاسی حکمت عملی اپنائے گی، کسی بھی انتشار کی صورت میں طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا، مارچ کے شرکاء نے معاہدہ توڑا یا ریڈ زون داخل ہوئے تو سختی سے نمٹا جائے گا۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے آزادی مارچ کے شرکاء نے دھرنا دیا تو بھی مذاکرات ہونگے، اپوزیشن کے لیے تشکیل کی گئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی ہی آئندہ مذاکرات کرے گی اور پرویز خٹک ہی کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔
معاہدہ طے پا گیا، جلسہ ریڈ زون میں نہیں ہو گا: پرویز خٹک
ادھر اپوزیشن کا آزادی مارچ کراچی اور ملتان سے ہوتا ہوا لاہور پہنچ گیا۔ شرکا نے آزادی چوک پر ناشتہ کیا، دوپہر کا کھانا بھی کھایا، مارچ میں شریک جے یو آئی کارکنوں نے انوکھا انداز اپنایا، کسی نے سیلفی بنائی تو کسی نے کرین پر چڑھ کر لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کئے رکھا۔
مینار پاکستان پر جلسہ بھی ہوا، بم پروف کنٹینر پر جے یو آئی کے رہنماؤں نے خطاب بھی کیا، گوجرانوالہ، کھاریاں سمیت کئی شہروں میں آزادی مارچ کے شرکا کیلئے استقبالی کیمپ لگ گئے، قافلے کا آج اسلام آباد کی جانب مارچ ہوگا۔ خیبر پختونخوا سے آنے والا قافلہ جے یو آئی صوبائی سیکرٹریٹ پشاور سے روانہ ہوا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور اسلام آباد میں جلسے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے تمام پرائیویٹ سکولز کل بند رہیں گے۔ سیکرٹری پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دھرنے کے باعث بچوں کی سیفٹی کیلئے سکول میں چھٹی کا فیصلہ کیا گیا۔ سکولز کے کھولنے کا فیصلہ کل شام کیا جائے گا جبکہ حالات دیکھ کر ہی فیصلہ کریں گے سکولز کب سے کھولیں، اقدام بچوں کی سیفٹی کیلئے کیا گیا۔