نئی دہلی ( سچ نیوز ) انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ اس وقت دارالحکومت دہلی کے لاجپت نگر کالونی میں لوگوں کو شہریت کے ترمیم کے قانون (سی اے اے ) کے بارے میں آگاہ کررہے تھے یہ حکمراں جماعت بی جے پی کی مہم کا حصہ تھا۔لیکن اسی دوران ایک خاتون نے اپنی بالکونی میں سی اے اے اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف بینر لگا رکھا تھا۔ ان کے بینر نے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کی اور شہ سرخیاں بنی۔
بی بی سی اردو کے مطابق اب بینر لگانے والی وکیل سوریہ راجپن اور ان کی دوست کو مکان مالک نے گھر سے نکال دیا ہے۔ان کے احتجاج کے خلاف پرتشدد ہجوم نے ان کے گھر میں گھس کر حملہ کرنے کی کوشش کی۔سوریہ ان دنوں اپنے دوستوں کے ساتھ رہ رہی ہیں لیکن اسے گھر سے نکالے جانے پر وہ زیادہ پریشان نہیں ہیں۔ وہ ملک کی موجودہ صورتحال سے زیادہ پریشان ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ ہماری مخالفت بائیں بازو یا دائیں بازو کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ آئیڈیا اور انڈیا کے لیے ہے۔ جس انڈیا میں ہم بڑے ہوئے ہیں۔ جس ہندوستان کا میں نے اپنے سکول کے دنوں میں سنہ 2020 میں تصور کیا تھا یہ وہ تو نہیں ہے۔
ہندوستان کے شہریوں کو پر امن احتجاج کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے اسے بنیادی حق تسلیم کیا ہے۔ اپنے متنازع احتجاج کے بارے میں سوریہ راجپن کا کہنا ہے کہ ‘احتجاج کرنا ضروری ہے کیونکہ ایک شہری کی حیثیت سے مجھے حکومت کی غلط کاموں کے خلاف احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔دہلی ہائی کورٹ میں وکالت کرنے والی 27 سالہ سوریا کا کہنا تھا کہ اگر مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کوئی غلط کام کررہی ہے یا کرنے والی ہے تو مجھے اس کی مخالفت کرنے کا آئینی حق حاصل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا بینر امت شاہ کے خلاف نہیں تھا، یہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تھا۔ لیکن ہم چاہتے تھے کہ امت شاہ ہماری آواز سنیں۔ امت شاہ کہہ چکے ہیں کہ وہ سی اے اے اور این آر سی پر ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم انھیں بتانا چاہتے تھے کہ ملک میں ہر کوئی ان سے متفق نہیں ہے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کے روز دہلی کے لاجپت نگر علاقے کا دورہ کیا۔ اس دوران سوریہ راجپن اور ان کے ساتھ رہنے والی ان کی ایک دوست نے اپنی بالکونی سے بینر لٹکا کر سی اے اے کے خلاف احتجاج کیاتھا۔