نیویارک ( ویب ڈیسک) امریکی یونیورسٹی الینوائے، آربانا شیمپئین نے ایک پاکستانی طالبہ کے ہاتھوں شاندار سائنسی کامیابی حاصل کی ہے. پاکستانی سائنسدان درماں خان امریکی یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین کی اس چار رکنی ٹیم کا حصہ ہیں جس نے حال ہی میں امریکی ریاست الینوائے میں پہلی بار آئن کو ٹریپ کیا ہے. درماں خان کوانٹم فزکس میں پی. ایچ ڈی کر رہی ہیں.
پچیس برس پہلے تک تصور یہ تھا کہ انسان ایٹم کو کبھی نہیں دیکھ سکے گا. لیکن اب وہ سائنس دانوں کی اس ٹیم کے ہاتھوں ٹریپ ہو گیا ہے جس کا حصہ پاکستانی سائنٹسٹ درماں خاں بھی ہیں. درماں خان امریکی ریاست الینوائے میں آئن کو قابو کرنے والی پہلی پاکستانی سائنٹسٹ بن گئی ہیں. ہونہار طالبہ درماں خان سنئیر صحافی و ایڈیٹر جنگ فورم کراچی اکرم خان کی صاحبزادی ہیں.
ریسرچرز کی اس کامیابی پر یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین کے پروفیسر برائن ڈی مارکو نے ریسرچ کرنے والی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ "آپ ریاست الینوائے میں آئنوں کو گرفت میں لانے والے پہلے لوگ ہیں” بعدازاں اس کامیابی پر پروفیسر برائن دی مارکو نے اپنے آفس میں شیمپین کی بوتل کھول کر اس کامیابی کا جشن منایا.
پروفیسر برائن ڈی مارکو "دی
الینوائز کؤانٹم انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سنٹر (آئی کیو یو آئی ایس ٹی) کے سربراہ اور ناسا میں فنڈامینٹل فزکس سائنس اسٹینڈنگ ریویو بورڈ کے سربراہ بھی ہیں.
قبل ازیں پروفیسر برائن دی مارکو نے قبل یونیورسٹی آف آلینوائے کی فزکس لیب میں درماں خان اور ان کی ٹیم کے آئن کو قابو کرنے کے منظر کا نظارہ بھی کیا. درماں خان یونی ورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین کے اسی سینٹر سے پروفیسر برائن کی نگرانی میں فزکس میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں. ریسرچ میں درماں خان کا خاص موضوع کوانٹم کمپیوٹنگ اور کوانٹم انفارمیشن سائنس ہے. جس پر ریسرچ کو آگے بڑھانے کے لئے آئن کو گرفت میں لایا جانا ایک بڑی کامیابی ہے. درماں خان اسی موضوع پر اپنا ریسرچ پیپر بھی تیار کر رہی ہیں.
درماں خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "وہ اپنی اس منفرد کامیابی پر خوش ہیں. انہوں نے مزید بتایا کہ” چند ماہ قبل میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی ایک ٹیم نے اسی پروجیکٹ پر تعاون اور مشترکہ ریسرچ کے لئے یونیورسٹی آف الینوائے کا وزٹ کیا تھا اور انہیں اور ان کی ٹیم کو بھی جوابی دورے کے لئے مدعو کیا گیا تھا.
اب ریسرچ کے باہمی تبادلہ اور تعاون کے نتیجے میں ایم آئی ٹی کے ریسرچر بھی آئن کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. کوانٹم کمپیوٹنگ پر اس وقت ترقی یافتہ ممالک اور ان کے ریسرچ سے متعلقہ اداروں کا خاص فوکس ہے.” موجودہ دور میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری اس پروجیکٹ پر کی جا رہی ہے. اس کامیابی کے بعد یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین کو بھی کوانٹم کمپیوٹنگ پر کام اور اپنی ریسرچ کو آگے بڑھانے کے لئے فنڈز کے حصول میں یقینی مدد ملے گی.