واشنگٹن(سچ نیوز) حالیہ دنوں میں امریکہ اور ایران کے مابین کشیدگی عروج کو پہنچ چکی ہے اور اب امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے ہزاروں فوجیوں کو کویت پہنچنے اور جنگ کے لیے الرٹ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا ہے جس سے بظاہر لگ رہا ہے کہ امریکہ نئے سال کے آغاز پر ہی ایران پر حملہ کرنے جا رہا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق گزشتہ روز عراق کے داالحکومت بغداد میں ایک جنگجو تنظیم نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا تھا جس کی ذمہ داری امریکہ کی طرف سے ایران پر عائد کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایران اس تنظیم کی پشت پناہی کر رہا ہے اور اسی کی ایماءپر تنظیم نے یہ حملہ کیا۔
اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر کہا کہ ”ایران کو اس حملے کا حساب چکانا ہو گا۔ ہم اس سے پورا پورا انتقام لیں گے۔“ اس بیان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد امریکی فوج کی 82ویں ایئر بارن ڈویژن کی الرٹ بریگیڈ کو تیزی سے کویت پہنچانا شروع کر دیا گیاہے۔ اخبار کے مطابق اس وقت 70پیراٹروپرز کویت پہنچنے کے لیے راستے میں ہیں اور 4ہزار کی نفری پر مشتمل اس بریگیڈ کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور ایران کے مابین کشیدگی کی حالیہ لہر چندروز قبل عراقی شہر کرکوک میں ایک امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے بعد اٹھی۔ امریکہ کی طرف سے اس کنٹریکٹر پر حملے اور اس کی ہلاکت کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا اور اس کا بدلہ لینے کے لیے عراق میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم کے ٹھکانوں پر ایئرسٹرائیکس کیں۔ اب امریکہ کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ایران نے ان ایئرسٹرائیکس کا بدلہ لینے کے لیے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا۔
صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ”ایران نے ایک امریکی کنٹریکٹر کو قتل کیا اور کئی لوگوں کو زخمی کیا۔ ہم نے اس کا بھر پور جواب دیا اور ہمیشہ دیں گے۔ اب ایران عراق میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ کر دیا گیا ہے۔ اس کا بھی ان سے پورا انتقام لیا جائے گا۔“
واضح رہے کہ گزشتہ روز جنگجو تنظیم کے 6ہزار کے لگ بھگ جنگجوﺅں نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا اور عمارت کا کچھ حصہ نذرآتش کر دیا۔ اس موقع پر جنگجو ’امریکہ مردہ باد‘کے نعرے بھی لگاتے رہے۔ اس حملے پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ”سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ بندی دہشت گردوں نے کی اور ایران کی پراکسیز نے ان کی معاونت کی۔