کابل( سچ نیوز )افغانستان میں امریکہ کے مضبوط ترین اڈے بگرام ائیر بیس پر طالبان کا بڑا خود کش حملہ،زخمی امریکی فوجیوں کے علاج معالجے کے لئے قائم کیا گیا ہسپتال مکمل طور پر تباہ،درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ،طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغانستان میں امریکہ کے سب سے محفوظ ترین اڈے بگرام ائیر بیس پر بڑا خود کش حملہ کرتے ہوئے بگرام ائیر بیس میں زخمی امریکی فوجیوں کے لیے قائم کردہ زیر تعمیر ہسپتال تباہ کردیا ہے جبکہ اطلاعات ہیں کہ صبح چھے بجے شروع ہونے والا حملہ 14 گھنٹے تک جاری رہا ،افغان وزارت داخلہ نے ایک حملہ آور کے گرفتار ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ 6 حملہ آوروں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں ،طالبان حملہ آوروں نے پہلے دو گاڑیوں کے ذریعے خود کش حملہ کیا اور بعد ازاں مسلح افراد نے کئی گھنٹے تک افغان اور امریکی فوجیوں کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے،حملے میں کئی افراد کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے سرکاری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی تاہم نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملے میں کسی امریکی فوجی کی ہلاکت نہیں ہوئی لیکن مقامی لوگوں کے لئے بنائے جانے والے ہسپتال کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ بگرام ائیر بیس مکمل طور پر محفوظ ہے۔دوسری طرف پروان صوبے کے پولیس سربراہ نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے بھی ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے متعلق کسی قسم کی تصدیق نہیں کی دوسری طرف شہر کے بڑے صوبائی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر سنگین کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں 5 زخمی لائے گئے ہیں جن کی حالت تشویش ناک بیان کی جا رہی ہے ،یہ زخمی مقامی ہیں یہ نیٹو فورسز کے اہلکار ؟اس حوالے سے اُنہوں نے کچھ بھی بتانے سے گریز کیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات کا تعطل کے بعد پہلا دور گذشتہ روز ہوا تھا جبکہ گذشتہ روز ہی امریکی جریدے نے سرکاری دستاویزات جاری کردی تھیں جن کے مطابق امریکی اعلیٰ انتظامیہ اعتراف کرچکی ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ ہار چکے ہیں جبکہ دو ہزار ارب ڈالر کے اخراجات کے بعد بھی کوئی ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کے خاتمے، نئی حکومت کے قیام و پولیس و فوج کی تربیت اور افغانستان کی ترقی کے اہداف کا دعویٰ کیا تھا، ان دستاویزات کے مطابق طالبان 70 فیصد افغانستان پر قابض ہیں۔دلچسپ اَمر یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ اِن دستاویزات کے اجراء میں رکاوٹ بنی ہوئی تھی جس پرامریکی جریدے نےسرکاری دستاویزات کی اشاعت کی ’’رائٹ ٹو انفارمیشن‘‘کے قانون کے تحت اشاعت کی عدالت سےاجازت حاصل کرکے انھیں شائع کیا تھا۔