پشاور(نمائندہ وصال احمد)گلوبل ٹائمز میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ق کے صوبائی ترجمان خیبر پختونخوا صفدر خان باغی نے موجودہ ملکی سیاست کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ نئے پاکستان و تبدیل کا نعرہ اور مدینہ کی ریاست کا ماڈل بنانے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اے اور بی ٹیم کچھ بھی نہیں کر سکتی جب تک چوہدری برادران کو اعتماد نہیں کیا جاتا انہوں نے کہا کہ موجودہ ملکی سیاسی تناؤ اور بگڑتی صورتحال کے حل صرف چوہدری برادران کے پاس ہے۔مسلم لیگ ق کے صوبائی ترجمان خیبر پختونخوا صفدر خان باغی نے کہا کہ ملکی سیاست اور بیڈ گورننس مہنگائی، بجلی گیس ،ادویات ،پٹرول اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافی عوامی بیروزگاری ،کرونا وبا کی وجہ سے شدید پریشان ہے۔ملکی سیاست میں نہایت عجیب و غریب سیاسی حالات جن میں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے فاننانسر اور وزیراعظم عمران خان کے بہت قریبی دوست جہانگیر ترین جنہیں پی ڈی ایم اور انکی مخالف سیاسی جماعتوں کے لیڈرز اے ٹی ایم مشین سے مخاطب کر کے پکارہ جاتا ہے۔موجودہ ملکی سیاسی حالات میں جہانگیر ترین پر ماضی کے کسیز اور شوگر ملز مہنگی چینی اسکینڈل کے کیسز ری اوپن ہونا اور انکے چودہ سے بیس زاتی بینک اکاؤنٹس منجمد ایف ائی اے اتھارٹی نے کر دئیے۔
جہانگیر ترین پر یہ نئے کیسسز بننے کی بنیادی وجوہات شاھد ہی بہت کم صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کو بھی معلوم ہوگی۔جہانگیر ترین پر نئے کسی بننے کی حقیت کچھ اور ہے جہانگیر ترین بذات خود کہا کہ میڈیا ٹرائل جس سے چینی اسکینڈل سٹہ بازی پر ڈال کر اندر کی اصلی کہانی کو موڑہ جا رہا ہے جہانگیر ترین اور تحریک انصاف کی موجودہ برسر اقتدار وفاقی وزراء اور لیڈرز نے وزیراعظم عمران خان کو اعتماد میں لیتے ہوئے آگاہ کیا کہ اسلام آباد سینٹ الیکشن میں جن ایم این ایز نے یوسف رضا گیلانی کو سینٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا اور بعد میں سینٹ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے ووٹ بھی گیلانی صاحب کے حق میں اور وزیراعظم صاحب کی مخالفت میں پڑھے ان تمام پس پردہ کہانی و گیم کے دو اہم کریکٹر ہیں۔جنہیں مستقبل میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور ووٹ بینک کو اپنے دائرہ کار میں لانا ہے اس پوری گیم میں ملتان کا کردار بڑا اہم رہا ہے یہاں سے قیادت آٹھ کھڑی ہونا چاہتی تھی کہ سینٹ اور قومی اسمبلی میں دوبارہ اقتدار کی منتقلی میں ان دو کریکٹر کا اہم کردار ہوگا۔جنہوں نے اس ساری گیم کو کھل کر کھیلا مگر کہانی تھوڑی سے الٹی پڑ سکتی۔کیونکہ مدینہ کی ریاست کے ماڈل کے خواب دکھانے والوں میں زبردست پھوٹ پڑ چکی ہے۔ جیسے کے تاریخ اسلام مسلمان کا دشمن کافر نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔ماسوائے میر جعفر اور میر صادق جیسے کردار و غدار جو کہ ہر دور میں پیدا ہو جاتے ہیں۔جیسا کہ اپکو معلوم ہوگا گزشتہ رات جہانگیر ترین نے پنجاب کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو عشائیہ دیا جس میں پنجاب اسمبلی کے 21 ایم پی ایز اور آٹھ ایم این ایز نے شرکت کی باقی چند اسمبلی ممبرز پاکستان تحریک انصاف حکومت کی اندورن کہانی و خبروں کے لئے ان کو روکوایا ہوئے ہے جبکہ پنجاب صوبائی وزیر علیم خان ،فردوس عاشق اعوان وغیرہ بظاہر وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں کھڑے ہوئے ہیں لیکن اندرون خانہ سب کہ سب جہانگیر ترین اور پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔جنہوں نے پنجاب اسمبلی اور بہت جلد نیشنل اسمبلی کو بھی ھائی جیک کرنا چاہتے ہیں۔اس پورے کھیل سے قبل ہی مولانا فضل الرحمن اپوزیشن مخالف جماعت و مسلم لیگ ن پہلے سے ہی اس پوری کہانی سے باخبر ہوگی۔ جس پر پی ڈی ایم اتحاد میں پھوٹ پڑ گئی مثال کے طور پر سید یوسف رضا گیلانی صاحب کا سینٹ چیرمین شیپ سات ووٹ کا کیس انکے حق میں آ جاتا ہے یا پھر ڈسکہ قومی اسمبلی کی طرح دوبارہ الیکشن یا پھر عدم اعتماد کی کہانی سیٹ ھو جاتی ہے تو کھیل مزید دلچسپ ہو جائیگا ۔اگرچہ کہ یہ مشکل نظر آ رہا ہے لیکن سینٹ الیکشن دوبارہ ہونے کے بھی چانسز ہیں کیونکہ یہ پاکستان ہے یہاں سیاست میں کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا ہے۔جیسا کہ ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن وغیرہ وغیرہ۔اب سینٹ اور جہانگیر ترین کیس کا کیا تعلق ہے تو وہ پوری قوم کو معلوم چند میں ہو جائیگا۔کہ وزیراعظم عمران خان نے سینٹ الیکشن اسلام آباد کے فورا بعد قومی اسمبلی میں وزیراعظم صاحب نے اعتماد کا ووٹ کیوں لیا کہ جن ایم این ایز نے گیلانی کو ووٹ دیئے تھے وہ سب تقریبا جہانگیر ترین کے ماتحت تھے اور ان سب نے پاکستان پیپلز پارٹی اندرون خانہ حمایت اور ووٹ پول کیا تھا۔سابق پیپلز پارٹی دور اقتدار میں سید یوسف رضا گیلانی کو بطور وزیراعظم ملتان سے منتخب کیا گیا تھا اور انکے مقابلے میں شاہ محمود قریشی صاحب تھے ۔لیکن تحریک انصاف شاہ محمود قریشی صاحب کی مخالف سید یوسف رضا گیلانی اور وہ جب مسلم لیگ ن میں رہے تو جاوید ھاشمی سے انکا سیاسی مخالف تھے۔اب جب پاکستان تحریک انصاف میں شاہ محمود صاحب ہیں تو انکا جہانگیر ترین سے ٹکرا رہا ہے اور عمران خان کے بعد یہ دو مضبوط وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔آپ کو معلوم ہوگا دو دن قبل پاکستان پیپلز پارٹی سینٹر شہیلا رضا صاحبہ ٹوئیٹر اکاونٹ پر انکشاف کیا گیا کہ جہانگیر ترین کی سابق صدر آصف علی زاردی صاحب سے جلد ملاقات ہوگی اور باقاعدہ بہت جلد پاکستان پیلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرینگے ۔جس پر جہانگیر ترین نے سینٹر شہیلا صاحبہ کی ٹویٹ کی تردید کی۔ انہوں نے چند وجوہات اور وقت سے قبل بات کھلنے پر شہیلا صاحبہ کی جانب سے بیان کو مسترد کیا مگر وزیراعظم صاحب کو وفادار تبدیل کرنے کی دھمکی آمیز پیغام پاکستان پیپلز پارٹی سینٹر شہیلا رضا کے زریعہ پہنچا دیا اور بعد میں تردید کر دی اسے کہتے نہ سیخ جلے نہ کباب انہوں نے اشارتن پیغام دے دیا ،اور بعد میں سینٹر شہیلا رضا نے اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ یوں جہانگیر ترین نے وضاحت بھی دے دی اور وزیراعظم صاحب کو یقین دہانی بھی کروادی کہ دیکھ لیں میں تحریک انصاف کے اور خان صاحب کے پرانے وفادار ہیں۔ اور انصاف کا طلبگار بھی ہیں۔لیکن اب ملکی سیاسیات میں مزید ہلچل مچ چکی ہے۔پارٹیوں میں سیاسی مخالفت کا کھیل خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے اور نوبت پنجاب اور قومی اسمبلی میں ان ہاوس تبدیلی لائی جانے پر جا چکی ہے۔ جیسا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سنئیر قیادت پیچھلے کئی ہفتوں سے مسلم لیگ ن کو دعوت دے چکی ہے کہ پنجاب میں آپ ان ہاوس تبدیلی لے کر آئیں اور پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اور مرکز میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن عدم اعتماد حلیف جماعتوں کے ساتھ ملکر لے کر ائیں گے۔ لیکن پی ڈی ایم، مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی تمام تجاویز کو رد کردیا۔موجودہ سیاسی صورتحال کی پوری کہانی انگلینڈ سے نواز شریف اور جہانگیر ترین کی بیک ڈور ڈپلومیسی ملاقاتیں اور دیگر افواہیں وغیرہ ماضی و حال کے حوالے سے بازگشت کرتی نظر اور سنائی دیتی آرہی ہیں۔موجودہ سیاسی تناؤ میں مزید اضافہ ہوگا اور اس سیاسی بحران کا واحد حل صرف اور صرف چوہدری برادران کے پاس ہے۔ان تمام سیاسی جماعتوں کے پاس ایک ہی آپشن بچے گا اور وہ ہے چوہدری برادران جنکے پاس ان تمام سیاسی مسائل و بحران کے حل کے دروازے کی ماسٹر چابی انکے پاس موجود ہے۔ان تمام بحران کا سیاسی حل اللّٰہ رب العالمین کے فضل و کرم سے ماسوائے چوہدری برادران کے علاوہ کسی کے پاس نہیں اس ساری سیاسی کھیل جسے بوزکشی کا کھیل کہتے ہیں اسکے ماہر چوہدری برادران ہے وہ ہی پاکستان کو بحران سے نکال کر راہ راست پر لائینگے۔