اردو _ ہماری پہچان!

تحریر: محدثہ نثار

اردو _ ہماری پہچان!

تحریر: محدثہ نثار

ہر قوم کو اپنی شناخت اور پہچان کے لیے چند مخصوص علامتوں کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ کسی بھی قوم کو دنیا کی دوسری اقوام سے منفرد بناتی ہیں۔ زبان بھی ان علامتوں میں سے ایک ایسی علامت ہے جو کسی بھی قوم کی پہچان ہوتی ہے۔ زبان کسی بھی ملک کے عوام کے درمیان تعلقات بڑھانے اور اس ملک کے اتحاد و یکجہتی اور استحکام کا ذریعہ ہے۔زبان اظہارِ رائے کا سب سے حسین اور بہترین ذریعہ ہے۔کسی بھی ملک کی قومی زبان نہ صرف اس کی پہچان ہوتی ہے بلکہ اتحاد اور ترقی کی ضامن بھی ہوتی ہے، زبان اس ملک کی معاشرت اور تہذیب وتمدن اساس بھی ہوتی ہے۔ کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی اس قوم کی قومی زبان پر منحصر ہوتی ہے ۔
دنیا میں جن اقوام نے ترقی کے مدارج تیزی سے طے کئے ہیں۔ سبھی نے ہمیشہ اپنی ثقافت اور قومی زبان کو فوقیت دی ہے۔ جن میں امریکہ، جرمنی، جاپان،اور فرانس ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہیں کیونکہ انھوں نے اپنی اپنی قومی زبان کو ذریعہ تعلیم اور سرکاری زبان کے طور پر فروغ دیا۔
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے،اردو ایک ایسی زبان ہے جس میں علم وادب کا بہت بڑا خزانہ موجود ہے، اس کو لشکری زبان بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں دوسری کئی زبانوں مثلا فارسی، ہندی اور انگریزی زبانوں کے الفاظ بھی موجود ہیں۔

لیکن ہمارے یہاں بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی اپنی زبان کو اپنی پہچان نہیں سمجھا بلکہ ہمیشہ انگریزی زبان کو بولنے میں فخر محسوس کیا۔ حالانکہ اردو زبان پاکستان کے ہر چھوٹے اور بڑے شہرمیں بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔ لیکن اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں میں انگریزی زبان کو زیادہ فوقیت حاصل ہے اگر کوئی ہمارے سامنے ایسا آجائے جس کو انگریزی نہ آتی ہو تو اُسے پڑھا لکھا نہیں سمجھا جاتا اور پھر اُس کا مذاق اُڑایا جاتا خاص طور پر بہت سے خاندانوں میں یہ چیز بہت زیادہ ہوتی ہے کہ جس بچے کو انگزی زبان آگئی تو اُسے پڑھا لکھا سمجھا جاتا ہے اور اُسی بچے کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور یہی اسکول وغیرہ میں ہوتا ہے یہاں تک کہ اچھی نوکری بھی اُسی کو ملتی ہے جس کو اچھی انگریزی آتی ہے ۔ یہی حال ہمارے عدالتوں، دفاتر اور سرکاری اداروں کا بھی ہے جن میں انگریزی کو ہی اولیت حاصل ہے جبکہ قائداعظم نے اپنے خطاب میں واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ اردو ہی اس قوم کی شناخت ہے۔

محمد علی جناحؒ نے کہا تھا، ”میں واضح الفاظ میں یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ہوگی“۔ ستمبر 2015 کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جواد ایس خواجہ نے اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کا فیصلہ سنایا کہ تین ماہ کے اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔ سرکاری محکمے، عدالتی مقدمات کے اردو میں جوابات لکھیں، سی، ایس، ایس، این، ٹی، ایس اور مقابلے کے دیگر امتحانات اردو میں ہوں۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بھی سات سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا لیکن سرکاری زبان کی حیثیت سے اردو کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
قومیں صرف انگریزی و سائنس کی بنا پر ترقی نہیں کرتیں، نظریات ، روحانیت و ںشناحت بھی اہمیت کے حامل عناصر ہوتے ہیں، اور انگریزی سیکھنے کا کیا یہ مطلب ہے کہ اردو کو بھلا دیا جائے ، اردو دنیا کی گیارھویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور اس کے باوجود ایسے لوگ ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں جو اردو زبان بولنا اپنی تحقیرسمجھتے ہیں، اور یہ ہماری بد قسمتی ہے ،
زبانیں پودوں کی طرح ہوتی ہیں ان کی دیکھ بھال قومیں اپنی پہچان، تہذیب و تمدن کی حفاطت کیلئے کرتیں ہیں، اردو پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کی پہچان کا زریعہ ہے اور ہماری 1300 سال پرانی تہذیب ، ادب اور اقبال اسی زبان میں ہے اور اگر اس کی خفاظت نہ کی گئی تو اردو ادب کے گم ہو جانے اور ہماری پرانی پہچان کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے،اردو کا نفاذ ہمارے ملک اور اس میں رہنے والی عوام کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ نہ صرف ہماری ثقافت کا حصہ ہے بلکہ ہمارے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی خواہش بھی ہے۔ اردو ہی ہماری شناخت ہے اور ہر زندہ قوم کا وتیرہ رہا ہے کہ وہ اپنی قومی اثاثوں کو نہ صرف سنبھال کر رکھتی ہیں بلکہ اس کا نفاذ بھی یقینی بناتی ہیں۔ آئیے ہم بھی ہماری قومی زبان اردو کو اہمیت دے کر اس کی ترقی کے لیے کام کریں اور اس کو اپنی شناخت بنا کر اپنے قائد کی خواہش کا احترام کریں۔۔۔۔

Exit mobile version