اسلام آباد ( ویب ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ہونیوالے معاہدے کی تفصیلات مبنی رپورٹ جاری کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری اور آزادی مزید محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پروگرام کے دوران کسی بھی طور پر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی اور سٹینڈ بائے پروگرام پرعمل کرنا ہوگا، سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پر عمل درآمد کے لیے جو اضافی اقدامات لیناپڑیں وہ پاکستان اٹھانے کا پابند ہوگا، نئے اقدامات اٹھانے اور پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کی جائے گی جبکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس لگانے کا یقین دلا دیا اور یہ بھی یقین دلایا کہ کسی کو کوئی نئی ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی۔رپورٹ کے مطابق حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی نہ ہی ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات جاری کرے گی۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو توانائی پر سبسڈی کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے علاوہ درآمدات پر پابندی ہٹانے کا یقین بھی دلایا ہے۔ جب کہ تنخواہوں اور پنشن اخراجات کم کرنے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈ بڑھانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
معاہدے کے مطابق 2024 میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا جبکہ سرکاری اداروں میں گورننس کی بہتری کے قانون کو فعال کیا جائے گانیشنل اکاؤنٹس کی سہہ ماہی رپورٹ جاری کی جائے گی، پاکستان کا دفاعی بجٹ 1804 ارب روپے، اگلے مالی سال 2093 ارب ہو جائے گا، درآمدات پر پابندیاں ختم کی جائیں گی کرنسی کی شرح تبادلہ کنٹرول کرنے کے لیے رسمی اور غیررسمی طریقے استعمال نہیں کیے جائیں گے، حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی نہ ہی ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات جاری کرے گی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اگلے تین سال میں 87 ارب 42 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کا سامنا ہےاس مالی سال 28 ارب 36 کروڑ ڈالر،اگلے مالی سال 27 ارب 16 کروڑ ڈالر اور 26-2025 میں 31 ارب 89 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔