اتر پردیش(سچ نیوز)ہندوستانی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی شدت پسندی اور مسلم دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں جبکہ کم تر ہندوؤں کے ساتھ بھی روا رکھے جانے والے سلوک کی شرمناک داستانیں آئے روز منظر عام پر آتی رہتی ہیں،مودی سرکار اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی تنگ آ چکے ہیں ایسے میں بھارت کی اہم ریاست اتر پردیش کے ایک بڑے گاؤں کے رہائشی کسانوں اور عام شہریوں نے بی جے پی کے کسی بھی لیڈر کے اپنے گاؤں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا کے کچیڑا گاؤں میں کسانوں پر ہوئے لاٹھی چارج کے خلاف لوگوں کا بی جے پی حکومت پر غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ لوگوں نے بی جے پی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی لیڈروں کی گاؤں میں داخلے پر پابندی لگاتے ہوئے گاؤں کے داخلی راستے کے باہر قد آدم بورڈ آویزاں کر دیا ہے جس پر جلی حروف سے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی والوں کا اس گاؤں میں آنا سخت منع ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گاو?ں کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر مہیش شرما نے گود لیا تھا۔ کسانوں کا الزام ہے کہ کئی دنوں سے مظالم ہو رہے ہیں لیکن کسی رکن پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی نے اس کی کوئی خبر نہیں لی ہے۔واضح رہے کہ کچیڑا گاؤں میں کافی دنوں سے کسانوں نے اپنے کچھ مطالبات کو لے کر دھرنا اور مظاہرہ شروع کر رکھا ہے ،گاؤں کے کسانوں کا کہنا ہے کہ جب بی جے پی حکومت میں کسانوں پر لاٹھی چارج ہو رہا ہے اور انھیں جیل بھیجا جا رہا ہے تو وہ کیسے اپنے گاؤ میں بی جے پی لیڈرں کو گھسنے دے سکتے ہیں؟۔