ایک بیوی پر اکتفاء نہ کریں دو دو تین تین نکاح کا رواج عام کریں جو سنت بھیہے.
ہمارےمعاشرے کا یہی الميہ ہے صاحب سروت لوگ صرف ایک بیوی پر گزارا کرتے ہیں اگر اللّہ پاک نے دیا ہے تو دو نکاح کریں ہمارے معاشرے میں ایسی بچیاں بھی موجود ہیں جنکے رشتے آتے آتے بالوں میں چاندی آ گئی ہے عورتوں کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ہمیں سنت کی مطابق زندگی گزارنی ھو گی تبھی ہمارے معاشرے سے بے حیائی ختم ہو گی.
*چار بیویوں کافایدہ*
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے بیویوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ:
ایک بیوی والا شخص مریض ہے، بیوی بیمار ہو تو یہ بھی بیمار ہوجاتا ہے، اُسے حیض آئے تو اِسے بھی آجاتا ہے، وہ روزہ رکھے تو اس کا بھی روزہ ہوجاتا ہے۔
دو بیویوں والا دو انگاروں کے درمیان ہے، جو بھی اسے پا لے, جلا دیتی ہے۔
تین بیویوں والا ہر روز ایک نئی بستی کا مہمان ہوتا ہے (یعنی ہر روز مہمان کی طرح اس کی خاطر مدارت ہوتی ہے)
اور چار بیویوں والا تو ہر روز ہی دولہا ہوتا ہے (باری میں تاخیر اور سوکنوں کی کثرت کی وجہ سے ہر بیوی اپنی باری میں دولہے کی طرح اس کا استقبال کرتی اور دلہن کی طرح تیار ہوتی ھے۰
(امام ذہبی "سیر اعلام النبلاء” جلد:3, ص:31 )