ڈبلن(سچ نیوز ) ٰیورپی ملک آئرلینڈ میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے ملزم کو اس کے وکیل کی ایسی دلیل پر بری کر دیا کہ سن کر پورے ملک میں خواتین زیرجامے پہن کر سڑکوں پر نکل آئیں اور احتجاج شروع کر دیا۔ میل آن لائن کے مطابق آئرلینڈ کے شہر کارک میں 27سالہ ملزم نے 17سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ لڑکی نے مناسب کپڑوں کی بجائے صرف زیرجامہ پہن رکھا تھا، جس کا صاف مطلب تھا کہ وہ جنسی عمل کے لیے رضامند ہے، چنانچہ ملزم نے جو کچھ کیا وہ لڑکی کی رضامندی سے ہوا اور اسے جنسی زیادتی قرار نہیں دیا جا سکتا۔رپورٹ کے مطابق ملزم کے وکیل نے متاثرہ لڑکی ’لیسی ‘کا زیرجامہ بھی عدالت میں پیش کیا اور کہا کہ صرف یہ زیرجامہ پہننے کا یہی مطلب ہے کہ لڑکی کسی بھی شخص کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرنا چاہتی ہے۔ گزشتہ روز عدالت نے ملزم کو بری کر دیا جس پر خواتین احتجاجاً زیرجامے پہن کر سڑکوں پر نکل آئیں۔ ان خواتین نے اپنے جسم کے مختلف حصوں پر لکھ رکھا تھا کہ ”زیرجامہ پہننا رضامندی نہیں ہوتا۔“اس احتجاج کا انعقاد خواتین کے حقوق کی کارکنان سٹیسی ایلن مورفی، الینا کیسیڈی اور لینا سیلے نے کیا تھا۔ آئرلینڈ کی ہزاروں خواتین اس معاملے پر احتجاجاً سوشل میڈیا پر بھی اپنے زیرجامے میں بنائی گئی تصاویر ہیش ٹیگ #ThisIsNotConsentکے تحت پوسٹ کر رہی ہیں۔آئرلینڈ کی وزیرروتھ کوپنگر نے پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے پر احتجاج کیا۔ وہ ایک زیرجامہ پارلیمنٹ لے کر گئیں اور وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”اس ملک میں جنسی زیادتی کا مقدمہ لڑنے کے لیے کسی کو کتنابہادر ہونا پڑے گا؟یہاں یہ زیرجامہ دکھانا میرے لیے بہت شرمندگی کا باعث بن رہا ہے لیکن یہ اس لیے کر رہی ہوں کہ آپ لوگوں کو بتا سکوں کہ عدالت میں کسی خاتون کا زیرجامہ لہرائے جانے سے اس خاتون کو کتنی تکلیف ہوئی ہو گی۔“