کابل( سچ نیوز )افغانستان میں ہزاروں افراد کے قتل اور لاکھوں کو زخمی ہونے کے بعد امریکا اور افغان طالبان میں مفاہمت کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس بات کا اندازہ حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے کی جانے والی ایک ٹویٹ سے کیاجارہا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکااور طالبان کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گیارہ فروری کو افغان صدر کی جانب سے کئے گئے ایک ٹویٹ میںاشرف غنی نے بتایاہے کہ ”آج امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مجھے ٹیلی فون پر اطلاع دی ہے کہ قطر میں ہونے والے طالبان امریکا مذاکرات میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔وزیرخارجہ نے مجھے طالبان کی جانب سے امریکی فوجی انخلاکے بدلے میں دی جانے والی تجاویز کا بھی بتایا ہے۔جس میں ملک سے تشدد اور جنگ کے خاتمے کی بات کی گئی ہے۔‘
الجزیرہ کے مطابق غنی کی ٹویٹ سے اشارہ ملتا ہے کہ فریقین میں کوئی بڑا بریک تھرو ہوگیاہے جس پر طویل عرصہ سے ڈیڈلاک ہوا ہوا تھا۔نائن الیون کے حملوں کے بعد 2001میں امریکا نے اسامہ بن لادن کو محفوظ ٹھکانہ دینے کے الزامات لگاتے ہوئے افغانستان پر چڑھائی کردی تھی جس کے جواب میں طالبان نے شدید مزاحمت کی، اس جنگ کے دوران اب تک افغانستان میں دسیوں ہزارافراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ اور فریقین بے تحاشہ خونریزی کے بعد بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔