واشنگٹن(سچ نیوز) کیا امریکہ نے سعودی عرب کو خفیہ طور پر ایٹمی ٹیکنالوجی منتقل کرنا شروع کر دی ہے؟ امریکہ میں اس حوالے سے ایسا انکشاف منظرعام پر آ گیا ہے کہ کانگریس میں کھلبلی مچ گئی۔ ویب سائٹ ’کامن ڈریمز‘کے مطابق عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز اور ڈیلی بیسٹ (Daily Beast)نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خفیہ طور پر متعدد امریکی کمپنیوں کو سعودی عرب کو ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کرنے اور ایٹمی ری ایکٹرز کی تیاری میں معاونت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ بدھ کے روز انرجی سیکرٹری رک پیری نے کئی کمپنیوں کو سعودی عرب میں ایٹمی توانائی پیداکرنے کے منصوبوں پر بنیادی کام کرنے کی اجازت دینے کے لیے کم از کم 6پارٹ 810اتھرائزیشنز پر دستخط کیے۔تاہم ان کمپنیوں کو سازوسامان سعودی عرب منتقل نہ کرنے کو کہا گیا ہے۔
ان رپورٹس سے امریکی اراکین کانگریس کے خدشات کو تقویت بخش دی ہے جو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ امریکی حکومت اور کمپنیوں کی معاونت سے سعودی عرب میں ایٹمی ری ایکٹرز کی تیاری خطرناک ثابت ہو گی کیونکہ اس کے بعد سعودی عرب ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش بھی کرے گا۔امریکی رکن کانگریس بریڈ شیرمن کا ہے کہ ”اگر ہم سرجری میں استعمال ہونے والی قینچی کے معاملے میں سعودی عرب پر اعتبار نہیں کر سکتے تو ہمیں ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر بھی نہیں کرنا چاہیے۔“صومالی نژاد امریکی سیاست دان اور کانگریس کی رکن الحان عبدالحئی عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ”یہ انتہائی خطرناک عمل ہے۔ ہمیں اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہو گی کہ سعودی عرب ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔“رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس میں گزشتہ ماہ اس حوالے سے ایک بل بھی پیش کیا گیا ہے جس میں دیگر ممالک کے ساتھ ایٹمی معاہدوں کے متعلق نئی قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس بل میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جب بھی کسی اور ملک کے ساتھ کوئی ایٹمی معاہدہ ہو تو کانگریس اس معاہدے کی مزید کڑی نگرانی کرے گی۔