کوالا لمپور ( سچ نیوز ) ملائیشیا کے دارالحکومت میں ہونے والی کوالا لمپور کانفرنس میں مسلمان ممالک نے اپنی مشترکہ کرنسی قائم کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد کی جانب سے پیش کیے جانے والے آئیڈیا سے ایران کے صدر حسن روحانی، ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی اتفاق کیا ہے۔
سنہ 1997 میں ڈاکٹر مہاتیر محمد نے اسلامی دینار کا آئیڈیا پہلی بار پیش کیا تھا، انہوں نے یہ آئیڈیا ایشین فنانشل کرائسز کے بعد دیا تھا جس پر عالمی طاقتوں کی اجارہ داری کے باعث عملدرآمد ممکن نہیں ہوپایا تھا۔ اسلامی ممالک کی ایک مشترکہ کرنسی کا مقصد مسلمان ممالک کو امریکی اجارہ داری اور پابندیوں سے بچانا اور مسلم امہ کی معیشت کو مشترکہ طور پر مضبوط کرنا ہے۔
کوالا لمپور سمٹ 18 دسمبر کوشروع ہوا جس کے دوسرے روز یعنی 19 دسمبر کو ڈاکٹر مہاتیر محمد نے مشترکہ اسلامی کرنسی کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر وقت ہی امریکی ڈالر کو استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ اس سے ہمارا سارا انحصار امریکہ پر ہوجاتا ہے اور وہ اس بات کا بھرپور فائدہ اٹھا کر ہمارے اوپر پابندیاں عائد کردیتا ہے جس سے ہماری معاشی ترقی رک جاتی ہے۔ اگر ہم ڈالر استعمال نہیں کرتے تو ہم اپنی مشترکہ کرنسی استعمال کرسکتے ہیں ، اگرامریکہ کی طرف دیکھا جائے تو وہ پہلے ہی دیوالیہ ہوچکا ہے ، اس کے ذمے کھربوں ڈالر کا قرضہ واجب الادا ہے، اس کے باوجود ہمیں یہی لگتا ہے کہ ان کی کرنسی بہت مضبوط ہے۔
19 دسمبر کو ہونے والی گول میز کانفرنس کے بعد اپنے خطاب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک اپنی ایک مشترکہ کرپٹو کرنسی قائم کرسکتے ہیں، بلاک چین ٹیکنالوجی کی مدد اور مسلمان ممالک کے مرکزی بینکوں کے اشتراک سے ہم ایک نئی کرپٹو کرنسی قائم کرسکتے ہیں۔ ماضی میں ڈاکٹر مہاتیر محمد اسلامی دینار بنانا چاہتے تھے ، بلاک چین جیسی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم مسلم دنیا کیلئے بالکل منفرد کرنسی بنا سکتے ہیں ، اس کرنسی کے استعمال سے مسلمان ممالک امریکی اثرو رسوخ سے آزاد ہوجائیں گے۔
تقریب کے اختتامی روز 21 دسمبر کو میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر مہاتیر محمد نے اسلامی کرنسی کی مزید وضاحت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران امریکی ڈالر کی غیر مستحکم صورتحال کے باعث سونے کے اسلامی دینار کے استعمال کی تجویز پیش کی گئی ۔ کسی ایک ملک کی کرنسی کے مقابلے میں سونا کہیں زیادہ مستحکم ہے، ہمیں اس وقت عالمی تجارت کیلئے صرف ایک کرنسی یعنی امریکی ڈالر استعمال کرنا پڑتا ہے جو کہ کبھی مستحکم اور کبھی غیر مستحکم ہوتا ہے، لیکن سونا ہمیشہ ہی پوری دنیا میں مستحکم رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ اگر ہم سونے کو بنیادی کرنسی کے طور پر استعمال کریں تو اپنے ممالک کی کرنسی کو ہم کوئی بھی نام دے سکتے ہیں، کیونکہ اگر آپ کو اپنے ملک میں سونے کی قیمت کا پتا ہے تو آپ کو اپنے تجارتی پارٹنر کے ملک میں سونے کی قیمت کا بھی پتا ہوگا، اور یہی گولڈ دینار سٹینڈرڈ ہے جس کی تجویز پیش کی گئی تھی، ہم اس معاملے پر محتاط طریقے سے غور کریں گے کیونکہ امریکی ڈالر کی وجہ سے تجارت متاثر ہوتی ہے۔‘
ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام کے بعد ملائیشیا کا مرکزی بینک مسلم ممالک کے سینٹرل بینکوں سے رابطے کرے گا جس کے بعد اس معاملے پر مختلف تجاویز سامنے آئیں گی۔
یاہو نیوز کے مطابق کوالا لمپور میں ہونے والی پوری کانفرنس کے دوران ترک صدر، ملائیشین وزیر اعظم اور ایرانی صدر نے سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا کہ مسلمان ممالک کو اپنی مقامی کرنسی میں تجارت کو فروغ دینا ہوگا۔