لاہور (خصوصی رپورٹ) ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل تھامس کے استعفے نے سوشل میڈیا پر کہرام برپا کر دیا ہے اور ان کی واپسی کیلئے مہم شروع کر دی گئی ہے۔
بچوں کے والدین نے الزام عائد کیا ہے کہ پرنسپل کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے کشمالہ طارق کے بیٹے کو سکول سے نکال دیا جس پر
بورڈ آف گورنرز کی جانب سے دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے استعفیٰ دیدیا۔ اس الزام کے بعد کشمالہ طارق کے بیٹے کی اس لڑائی کی تہلکہ خیز ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس کی وجہ سے مائیکل تھامسن کو استعفیٰ دینا پڑا۔واضح رہے کہ بچوں کے والدین کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان سینئر سکول میں او لیول کا طالب علم ہے، جس کی بچوں کیساتھ لڑائی ہوئی تو پرنسپل مائیکل تھامسن نے اسے سکول سے نکال دیا۔ اس سارے معاملے کے بعد ایچی سن سکول میں ایک تقریب ’گالہ‘ کا انعقاد ہونا تھا اور کشمالہ طارق نے اس تقریب میں اپنے بیٹے کو بھی شریک کرنے کیلئے کہا لیکن پرنسپل نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ سکول سے نکالا ہوا بچہ نصابی یا غیر نصابی تقاریب میں حصہ نہیں لے سکتا۔
پرنسپل کی جانب سے صاف انکار ہونے پر کشمالہ طارق نے عدالت سے رجوع کیا اور سٹے آرڈر لے آئیں اور پھر بورڈ آف گورنرز، جس کے چیئرمین گورنر پنجاب چوہدری سرور ہیں، نے بھی پرنسپل پر دباؤ ڈالا تاہم انہوں نے دباﺅ لینے سے صاف انکار کر دیا اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
مائیکل تھامسن کے استعفے کے بعد ایچی سن کالج کے طالب علموں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ان کے حق میں مہم کا آغاز ہو گیا ہے اور طلباءکا کہنا ہے کہ مائیکل تھامسن نے ایچی سن کالج کو حقیقی معنوں میں بلندیوں پر پہنچایا ہے اور ان کی سرپرستی میں کالج نے بے حد ترقی کی ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ تمام معاملہ سامنے آنے کے بعد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے پرنسپل مائیکل تھامسن کو مکمل تعاون اور میرٹ پر معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جس پر انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے۔ استعفیٰ واپس لئے جانے کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد ایچی سن کالج کے طالب علموں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک بہترین تعلیم دان اور قابل سرپرست سے محروم ہونے سے بچ گئے ہیں۔