واشنگٹن(سچ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے پہلے تو شام پر ترک افواج کے حملے پر خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن اب عالمی دباﺅ کے پیش نظر انہوں نے ترکی سے فوری طور پر سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے سنگین دھمکی بھی دے ڈالی ہے۔ڈیلی میل کے مطابق نائب امریکی صدر مائیک پینس نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے کہہ دیا ہے کہ شمالی شام میں فوری سیز فائر کیا جائے ورنہ ترکی پر مزید پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ مائیک پینس کا کہنا تھا کہ وہ امن مذاکرات کے لیے جلد مشرق وسطیٰ بھی جانے والے ہیں۔رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے کئی ٹویٹس پر مشتمل ایک طویل بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ شام کے کرد شامی صدر بشارالاسد کا مسئلہ ہیں۔ بشارالاسد کردوں کو ترکی کے حملے سے بچانے آئیں یا اس سلسلے میں چین، روس یا نپولین بونا پارٹ سے مدد مانگیں ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جو بھی کردوں کو بچانے کے لیے شام کی مدد کرنا چاہے کر سکتا ہے۔دوسری طرف دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے کی صورتحال انتہائی سنگین رخ اختیار کرتی جا رہی ہے۔ ایک طرف امریکہ ترکی پر پابندیوں جیسی دھمکیاں دے رہا ہے اور دوسری طرف امریکہ کے لگ بھگ 50ایٹم بم ترکی میں پڑے ہیں جو عملاً صدر رجب طیب اردگان کے قبضے میں ہیں۔ اگر ترکی سیز فائر کا مطالبہ نہیں مانتا اور دیگر ممالک کردوں کے تحفظ کے لیے شامی حکومت کے ساتھ مل جاتے ہیں تو شام کی لڑائی خوفناک موڑ مڑ سکتی ہے۔واضح رہے کہ کرد جنگجو جو اب تک امریکہ کے اتحادی بن کر شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف لڑ رہے تھے اب ان سے ہاتھ ملا چکے ہیں اور شامی صدر نے ترک حملے کے خلاف کردوں کی مدد کرنے کے لیے شامی فوج بھی شام کے شمالی علاقے میں تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے بلکہ بعض شہروں میں شامی فوج پہنچ بھی چکی ہے۔