انسانی زندگی میں مذہب بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ مذہب اور انسان کا تعلق بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ جسم کا دماغ کے ساتھ گویا کہ انسان تمام عمر مذہب کی تعلیمات کے اوپر عمل پیرا ہو کر اپنی سوچ و فکر کے دائرے کو مذہب کے سانچے میں ڈھال کر زندگی بسر کر تا ہے۔پاکستان میں جہاں اکثر یت کا تعلق مذہب اسلام سے ہے وہیں کچھ غیر مسلم لوگ جن کاتعلق مختلف مذاہب مثلاََ ہندومت،پارسی،مسیح برادری اور سکھ برادری سے بھی ہے جن کا ذکر پاکستانی تاریخ میں اس روز سے ہے جب سے پاکستانی پرچم وجود میں آیا۔کیونکہ پرچم عزیز میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کر تا ہے۔گویا کہ پاکستان دنیا میں ایک ایسا ملک ہے جو اپنے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی علمبردار ہے جسکی واضح اور اعلیٰ مثال وزیراعظم عمران خان نے 9نومبر2019کو کرتار پور راہداری کے افتتاح کی صورت میں پیش کی۔سکھوں کا وہ خواب جو سات دہائیوں سے محض خواب تھا 9نومبر2019کو حقیقی شکل اختیار کر گیا جب اس راہدای کا باقائدہ افتتاح کیا گیا۔یہ مقام سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے نام سے مشہور ہے۔کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی دینی تعلیمات کا آغاز یہیں سے کیا اور ان کی زندگی کے آخری آیام بھی یہیں صرف ہوئے لہذادنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کے لئے مقدس ترین مقام ہے اور اس کی زیارت ان کے مذہبی فرائض میں سے ایک ہے۔یہ گردوارہ پاک بھارت سرحد سے تقریباََ3-4کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔جسےبھارت سےدیکھابھی جاسکتاہےافتتاحی تقریب میں بھارت سے آئے مہمان خصوصی سیاستدان اورسابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا یہ کہناتھاکہ "پاکستان نے سکھوں کے لئے یہ راہداری کھول کر تمام سکھ برادری پر احسان کیا ہے جسے وہ تمام عمر یاد رکھیں گے” اپنا ایک ذاتی و اقعہ بیان کرتے ہوئے ان کا یہ کہنا تھا کہ "ہمیں یاد رہے وہ وقت جب ہمارے باپ اور تایا ہمیشہ اپنے دل میں حسرت لئے دنیا سے کوچ کر گئے کہ کبھی انہیں بھی کرتار پورصاحب کا دیدار ہو گا "جبکہ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا یہ کہنا تھا کہ ہم سکھ برادری کے جذبات کی قدر کرتے ہیں یہ ہمار ے لئے بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ ہم مدینے سے چار کلومیٹر دور ہوں اور جانہ سکیں جبکہ سکھ یاتریوں کا اس بارے میں کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کے برسوں پرانے سپنے کو حقیقت میں تبدیل کر دیا ہے۔نہ صرف بھارت بلکہ کینڈا،یو کے اور دنیا کے مختلف ممالک سے بھی سکھ یاتریوں نے راہداری کی افتتاحی تقریب میں شمولیت اختیار کی اور پاکستان بالخصو ص پاک افواج کا شکریہ ادا کیا۔جنہوں نےاِس غیر ممکن منصوبے کو محض10ماہ میں مکمل کر کے دنیا میں اَمن کی ایک اعلیٰ مثال قائم کی یوں اس منصوبے کی وجہ سے دنیا نے پاکستان کا ایک مثبت چہرہ دیکھا جسے پچھلے کئی برسوں میں حالات نے منفی کر دیا تھا۔