نئی دہلی(سچ نیوز) پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کا افتتاح کرکے امن کی جانب تاریخی قدم بڑھایا گیا جسے دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے۔ انٹرنیشنل میڈیا اور اقوام عالم کے کئی اہم ممالک نے اس کاوش کیزبردست تعریف کی ہے، تقریب میں شرکت کے بعد واپسی پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق انڈین وزیراعظم منموہن سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ اچھی شروعات ہے، بھارت اور پاکستان کے مابین تعلقات میں اگرچہ اتار چڑھاؤ ہے مگر میں امید کرتا ہوں کہ یہ حالات نارمل کرنے کے لیے بہت اچھی شروعات ہے۔
بھارت کی جانب سے کرتاپور صاحب کے درشن کے لیے 500 یاتریوں کا پہلا جتھہ بھارتی وزیراعلیٰ پنجاب امریندر سنگھ کی سربراہی میں آیا۔ جن میں کئی نامور شخصیات بھی موجود تھیں۔ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ، بھارتی اداکار و ممبر پارلیمنٹ سنی دیول بھی پاکستان آنے والوں میں شامل تھے۔ سکھ کمیونٹی کے لیے تاریخی دن کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ بھارت روانہ ہوئے۔یادرہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کرتار راہداری کا افتتاح کیا اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت اگر مسئلہ کشمیر حل کرکے کشمیریوں کے حقوق لوٹا دے تو برصغیر پرامن اور ترقی پذیر خطہ بن سکتا ہے میں نے جب وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا تھا کہ مودی کو پیغام دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کر دیں تو برصغیر پر امن اور ترقی یافتہ خطہ بن سکتا ہے کشمیر میں 9لاکھ فوج سے80لاکھ کشمیریوں پر مظالم کروائے جارہے ہیں جو کہ انسانیت کی تذلیل ہے۔
اگر مودی میری بات سن رہے ہیں تو پھر کہتا ہوں کہ انصاف سے امن قائم ہوگا کشمیریوں کو اگر انصاف مل گیا تو برصغیر آزاد ہو جائے گا اور پھر دیکھیں یہ خطہ کس طرح ترقی کر تا ہے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ منمون سنگھ جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے مجھے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو برصغیر کی قسمت بدل سکتی ہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ ہمارے امن کے پیغام کا جواب کشمیر میں کرفیو لگا کر دیا گیا۔ہمارے نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے کہ ایک قتل پوری انسانیت کا قتل ہے تو باباجی گرونانک دیوجی مہاراج کا پیغام بھی امن اور بھائی چارے کا ہی تھا جس پر دینا کے تمام مذاہب یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے آئے ہوئے سکھ یاتری دیکھ لیں کہ آپکامدینہ تیار ہوچکا ہے اوربابا گرو نانک دیوجی کے550ویں جنم دن کے موقع پر پوری سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دیتا ہوں عمران خان نے کہا کہ حضور نبی کریم ﷺ، تمام انبیاء اور صوفیا کرام پوری دنیا کے لئے صرف دو پیغام لیکر آئے جو ایک امن اور دوسرا انصاف ہے،جس معاشرہ میں انصاف نہیں ہوگا
وہ معاشرہ جانوروں سے بھی بدتر ہے وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی سوچ سکتا تھا کہ ساوتھ افریقہ میں خون کی ہولی کو کوئی روک سکتا ہے لیکن نیلسن منڈیلا نے 27سال جیل کاٹنے کے بعد باہر آکر سب ظالموں کو معاف کر دیا اور اس خطے میں انسانیت کو جوڑ دیا جو رہتی دنیا تک نیلسن منڈیلہ کو دعائیں دیں گے انہوں نے کہا کہ لیڈر وہ ہوتا جو انسانوں کو اکھٹا کرے وہ نہیں جو نفرتیں پھیلا کر ووٹ حاصل کرے،وزیر اعظم نین وجوت سنگھ سندھوکی شاعری اور جذبات سے بھری تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھو نے دل سے تقریر کی اور دلوں میں خدا بستا ہے اور آج خدا نے ان کی دلی خواہش پوری کر دی سندھو نے جب مجھے کہا کہ باڈر کھول دیں تو مجھے اُس وقت یہاں آکر کرتار پور کی اہمیت کا انداز ہوا کہ مسلمانوں کو چار کلومیٹر دور کھڑا کرکے مکہ مدینہ نہ جانے دیا تو مسلمانوں کے دلوں پر کیا بیتے گی اس لئے راہداری منصوبہ کے ذریعے سکھوں کے مدنیہ کرتار پور کو کھول دیا گیا اورمیں آج سکھوں کے چہروں پر خوشی دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہاراہدداری منصوبے پر کام کرنے والے FWOسمیت سارے شعبے شامل ہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے انتہائی قلیل مدت میں اتنا بڑا کمپلکس کھڑاکیا اور مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری حکومت میں اتنا تیز کام کرنے والے موجود ہیں جسطرح ان سب نے مل کر دس ماہ کے قلیل عرصہ میں یہ سب کام کیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس سے بھی تیز اور اچھا کام کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ربّ تمام انسانوں کا خدا ہے، ہمارے نبی ؐ سارے انسانوں کے لیے رحمت بن کر ائے، اللہ کے پیغمبرانسانیت کے لیے پیغام لیکرآئے،نیلسن منڈیلا کو ہمیشہ لوگ یاد رکھیں گے، انہوں نے انسانیت کے لیے بہت بڑا کام کیا۔اس سے قبل پاکستان نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے امن کی نئی راہیں کھول دیں۔۔کرتار پور زیرو پوائنٹس کے گیٹ سے سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے ساتھ سکھ یاتریوں کا وفد پہنچا جسے پاکستانی حکام نے خوش آمدید کہا، ،افتتاحی تقریب میں پاکستان کی خصوصی دعوت پر سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ،وزیر اعلی بھارتی پنجاب امرت سنگھ، سیاسی رہنماء اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سندھو،اداکار سنی دیول،سکھوں کے مذہبی رہنماء ہرپریت سنگھ،وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وزیر داخلہ برگیڈئیر اعجاز شاہ،وزیر مذہبی امور نورالحق قادری،معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور،وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار،سینٹر فیصل جاوید،عثمان ڈار اور ابرار الحق کے علاوہ دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھ مردوخواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
افتتاحی تقریب سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے راہدری کمپلکس کا تفصیلی دورہ کیا جہاں پر میوزیم لائبیری،بارہ دری،مہمان خانہ اور لنگر خانے کا معائنہ کیا اور راہدداری منصوبے کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہم نے راہداری منصوبے کو کھول کر ایک دفعہ پھر امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے آج پھر ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ خطے کے امن کو کس سے خطرہ ہے ہمیں غور کرنا چاہیے کہ برصغیر میں نفرت کے بیج کون بو رہا ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر برلن کی دیوار گر سکتی ہے تو لائن آف کنٹرول کی دیوار کیوں نہیں گر سکتی؟
جس طرح سکھوں کیلئے راہداری کھولنے پرمودی نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا ہے اسطرح مودی کو بھی کشمیریوں کو ان کی خواہشات کے مطابق حقوق دیکر عمران خان کو بھی شکریہ ادا کرنے کا موقع دینا چاہے کرتار پورسکھوں کیلئے کھل سکتا ہے اس طرح لائن آف کنٹرول اور دوسرے باڈر بھی کھل سکتے ہیں تاکہ خطے میں امن قائم ہوسکے،انہوں نے کہا کہ باباجی گرونانک کا پیغام محبت کا پیغام تھا انہوں نے عملی زندگی میں خدمت کو فوقیت دی آج کا دن تاریخی دن ہے اور محبت کی راہداری کا افتتاح ہو رہا ہے
باباجی گرونانک کا پیغام دراصل صوفیا اولیا للہ،داتاہجویری،بہاوالدین زکریا،لال شہباز قلندر کی طرح ایک ہی پیغام جو محبت کا تھا جسے لیکر آج ہم نے راہدداری پر کام کیا ہے،انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منمون سنگھ آج سات کلومیٹر کامختصر فاصلہ طے کرکے یہاں آئے اور اگر یہی فاصلہ پہلے کم کر دیا ہوتا تو سکھوں کی یہ پریشانی بہت پہلے دور ہوچکی ہوتی،میں عمران خان کو مبارکبادپیش کرتا ہوں کہ ایک سال پہلے یہاں پر کچھ بھی نہیں تھا اور آج جنگل میں منگل بن چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ تبدیلی آچکی ہے۔
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہاکہ وہ بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اوربالخصوص سردار نوجوت سنگھ سندھو کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک سال پہلے عمران خان کے کان میں جو بات کہی تھی وہ دس ماہ کے قلیل عرصہ میں پوری ہوگئی اور وزارت مذہبی امورپاکستان میں کرتار پور سمیت ملک بھر میں مذہبی عبادت گاہوں میں بہترین سہولیا ت فراہم کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کرے گی انہوں نے کہا کہ بابا جی گرونانک نے کرتار پور میں اپنی زندگی کے آخری ایام گذرے اس سے پہلے بابا جی چھ سال بغداد میں رہے جہاں آپ حضرت امام موسی کاظم اور شیخ عبد القادر کے مزارات پر حاضری دیا کرتے تھے آپ کی تعلیمات مساوات،امن اور انسانیت کیلئے تھیں۔
بھا رتی سیاست دان اور سابق کرکٹر سردار نوجوت سنگھ سندھو کرتار پور کی افتتاحی تقریب سے اپنی شاعرانہ اور مخصوص پنجابی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے راہدداری کھول کر دنیا میں بسنے والے14کروڑ سکھوں کے دل جیت لئے ہیں عمران خان پروا ہ نہ کریں جس دلیری سے انہوں نے راہداری”لانگا“ کھولا ہے انہیں اندازہ نہیں ایک سکھ سوا لاکھ بندے پر بھاری ہے یہ سکھ قیامت تک عمران خان کے شکر گذرا رہیں گے عمران خان کو اندازہ نہیں کہ سکھ ا نکو کہاں سے کہاں تک لے جا سکتے ہیں کیونکہ سکھ ایک بہادر اور نڈر قوم ہے
میری ایک”جھپی“ لانگا کھول سکتی تومودی سے امن اور بھائی چارے کو بحال کرنے کیلئے سو جپھیاں ں ڈال سکتا ہوں،سکندر اعظم نے اپنے خوف سے دینا کو فتح کیا لیکن عمران خان نے راہدادری کھول کو 14کروڑ سکھوں کے دل اپنی محبت سے جیت لئے ہیں ہماری چارنسلیں اس مقدس مقام دور سے دیکھ کر روتی رہی ہیں پاکستان نے اپنا نفع نقصان دیکھے بغیر راہدداری منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے اورعمران خان نے راہداری صرف خوف خدا کو مدنظر رکھتے ہوئے کھولی ہے جیسے دیکھ کر دنیا بھی حیران ہے
مسلمانوں اور سکھوں نے تقسیم پاک و ہند پر جو زخم کھائے تھے آج راہدداری منصوبہ ان زخموں پر مرہم ہے جو پچھلے72سالوں میں کسی نے بھی محسوس نہیں کیا تھاآج کروڑوں ماؤں کے کلیجوں کی ٹھنڈک ہے۔سکھوں کے مذہبی رہنماء گیانی ہرپریت سنگھ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں دنوں ممالک کی حکومتوں کو مبارک دیتا ہوں کہ اگر بھارت دروازہ نہ کھولتا تو ہم آگے نہ آ سکتے تھے اور اگر پاکستا دروازہ نہ کھولتا ہے تو کرتار نہیں داخل ہوسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سکھ قوم شروع سے امن پسند اور ظلم کے خلاف ہے وہ ظلم چاہے کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں پر ہو یا دینا میں کہیں بھی کسی فرد پر ہو۔آج ضرورت ہے کہ بابا جی گرو نانک کے فلسفہ کو دنیا میں عام کیا جائے پاکستان میں دس ہزار سکھ آباد ہیں جس طرح بھارت کے سکھوں کیلئے راہداری کھولی گئی اسی طرح ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے سکھوں کیلئے ڈیرہ بابا نانک انڈیا تک راہ کھولا جائے۔