کراچی (سچ نیوز ) نیشنل فوڈ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقوں میں نظر آنے والی ٹڈی دل سے کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ یہ سندھ کے صحرائی علاقوں سے بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی طرف ہجرت کر رہی ہے اور ایسی ہجرت کے دوران وہ فصلوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔منسٹری آف نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کے ڈائریکٹر محمد طارق خان کے مطابق ٹڈی دل کا مسکن صحرائی علاقہ ہوتا ہے، نمی والی ریتلی زمین جس پر ہریالی ہو اس پر یہ انڈے دیتی ہے اور یہیں سے پروان چڑھتی ہے، پاکستان میں ٹڈی دل کی افزائش نسل کے 2 موسم اور علاقے ہیں ۔
01: بلوچستان کے صحرائی علاقے جن میں ٹڈی دل کی افزائش فروری سے جون کے عرصے میں ہوتی ہے
02: مون سون سیزن میں جون سے نومبر کے درمیان ٹڈی دل تھرپارکر، نارا اور چولستان کے صحراﺅں میں افزائش پاتی ہے
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں نظر آنے والی ٹڈل دل درحقیقت سردی اور مون سون سیزن کے دوران پیدا ہونے والا جتھہ ہے جو سندھ کے صحرائی علاقوں سے بلوچستان کے ساحلی علاقوں کی طرف ہجرت کر رہا ہے۔ٹڈی دل عمومی طور پر دن کے وقت سفر اور رات کے وقت آرام کرتی ہے، ٹڈی دل کی اس طرح کی ہجرت کوئی نقصان نہیں پہنچاتی کیونکہ یہ ہجرت کھانے کی تلاش کیلئے نہیں ہوتی ۔ ٹڈی دل کو کنٹرول کرنے والی ٹیمیں ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر یہ نقصان پہنچاتی ہے تو اس کو کنٹرول کرنے کیلئے مستعد ہیں۔
ڈاکٹر طارق کے مطابق رواں سال ٹڈی دل کے حملے ان تمام ممالک میں ہوئے ہیں جہاں ریتلی زمین موجود ہے، ٹڈی دل نے مغربی افریقہ سے انڈیا تک تباہی مچائی ہے، پاکستان میں مارچ کے مہینے سے اب تک بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے ایک لاکھ 10 ہزار ہیکٹر رقبے پر ٹڈی دل کو کنٹرول کرنے والا سپرے کیا گیا ہے جس کے باعث یہ صحرائی علاقوں تک محدود رہی اور زرعی زمینوں کو نقصان نہیں پہنچاسکی۔