نئی دہلی(سچ نیوز) تبت کے رہنما دلائی لاما کی سالگرہ کی سالانہ تقریبات رکوانے کیلئے چینی فوجی مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں داخل ہو گئے ۔غیرملکی میڈیا کے مطابق چینی فوجی تقریب کے دوران تبت کے پرچم لہرانے پر مشتعل ہوئے اور پیپلزلبریشن آرمی کے اہلکار چھ جولائی کو لداخ کے سیکٹر دم چوک میں گھس آئے۔ سیکیورٹی حکام نے جمعہ کو تصدیق کی کہ لداخ کے سرحدی گائوں کوئل میں چینی فوجی گاڑیوں سمیت داخل ہوئے اور یہاں مقیم تبتی مہاجرین کی طرف سے پرچم لہرائے جانے پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور 40منٹ بعد واپس چلے گئے ۔ نیوز18 کے مطابق ایک اور موقف یہ سامنے آیا ہے کہ سادہ لباس میں ملبوس چینی باشندوں نے ایل او سی عبور نہیں کی لیکن وہیں پر بینرز لہرائے جن پر لکھا تھا کہ بکھرے ہوئے تبت پر تمام سرگرمیاں بند کریں۔ ذرائع کے حوالے سے موقف اپنایا گیا کہ چھ جولائی کو دو گاڑیوں پر 11 چینی باشندے اس وقت پہنچے جب لداخ کے گاؤں میں دیہاتی دلائی لامہ کی سالگرہ منارہے تھے، انہوں نے بینرز لہرائے اور تیس سے چالیس منٹ بعد واپس چلے گئے لیکن ایل او سی کراس نہیں کی ۔ ادھر اکنامک ٹائمز نے لکھا کہ ’’دلائی لامہ کی سالگرہ کے موقع پر چینی افواج بھارت کی حدود میں 6 کلومیٹرتک اندر آگئیں جنہوں نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کرلی، مقامی لوگوں نے بھی یہی بتایا لیکن حکومتی ذرائع نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی افواج ایل او سی پر اپنی حدود میں موجود رہیں‘۔اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ہم اس دن دلائی لامہ کی 84ویں سالگرہ منا رہے تھے جب چینی افواج دم چوک کے علاقے میں چھ کلومیٹرتک اندر آگئیں، وہ سادہ لباس میں ملبوس تھے اور گاڑیوں میں سادہ کپڑوں میں ملبوس ہو کر پہنچے تھے اور مبینہ طورپر چینی پرچم بھی لہرایاجو بعد میں مقامی لوگوں نے اکھیڑ دیا، انہوں نے مزید بتایا کہ چینی افواج علاقے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دوبارہ 7 جولائی کو بھی آئیں ، وہ کئی سالوں سے سالگرہ مناتے آرہے ہیں لیکن اس سے قبل چینی افواج کی طرف سے ایسا کوئی قدم دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔