چین نے کورونا کو دنیا میں پھیلنے کا موقع دیا:امریکی صدر، وبا کو سیاسی رنگ دینے کی نفی ہونی چاہیے :چینی صدر ایران پر پابندی لگانیکا امریکا کو حق نہیں:فرانسیسی صدر، دنیا بڑی طاقتوں کی سرد جنگ روکے :انٹونیو گوٹیرس کا خطاب
نیویارک(سچ نیوز)نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس شروع ہوگیا،امریکی صدر ٹرمپ نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کورونا کے معاملے پر چین سے جواب طلبی کرے ،چینی صدر نے کہاہے کہ کسی ملک سے جنگ نہیں لڑنا چاہتے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بڑی طاقتوں میں سرد جنگ ختم کرائے ۔منگل کی صبح نیویارک میں جنرل اسمبلی کے مرکزی ہال میں امریکی صدر ٹرمپ کا پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان چلایا گیا،اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ بیجنگ نے کورونا وائرس کو چین سے نکلنے اور پوری دنیا کو متاثر کرنے کا موقع دیا، جس پر اقوام متحدہ چین سے جواب طلبی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے آخر میں جس وقت زہریلا وائرس چینی شہر ووہان میں پہلی بار ظاہر ہوا، چین کی اس وقت توجہ صرف اپنے مفادات تک مرکوز تھی۔ چینی حکومت اور عالمی ادارہ صحت جسے عملاً چین کنٹرول کرتا ہے ، نے غلط طور پر بیان جاری کیا کہ اس وائرس کے ایک انسان سے دوسرے میں منتقلی کا ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے یہ غلط بیانی بھی کی کہ جن لوگوں میں علامات نہ ہوں، ان سے بیماری نہیں پھیل سکتی۔امریکی صدر نے کہاکہ کورونا کو شکست دیں گے اور اس وبا کا خاتمہ کریں گے ۔اس کے بعدچینی صدر شی جن پنگ کا پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان جنرل اسمبلی ہال میں چلایا گیا۔اپنے ویڈیو پیغام میں چینی صدر کالہجہ مفاہمانہ تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی ملک سے سرد یا گرم جنگ نہیں لڑناچاہتے ، شی جن پنگ نے تہذیبوں کے ٹکراؤ کے خطرے کا عندیہ دیدیا۔ انہوں نے اپنے ملک کی سفارتی سمت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری تہذیبوں کے ٹکراؤ کے جال میں گرنے سے اجتناب کرے ۔ شی جن پنگ نے کورونا کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کو مرکزی کردار دینے کا مطالبہ کیا تاکہ وبا کو شکست دی جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کی نفی کی جانی چاہیے ۔ چینی صدر نے کہا کہ کورونا وائرس پر اقوام متحدہ فنڈز کیلئے مزید ڈیڑھ کروڑ ڈالر دے گا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ میں موجود چینی سفیر نے ٹرمپ کی تقریر پر اپنے ردعمل میں کہاکہ امریکی صدر نے اقوام متحدہ میں سیاسی وائرس پھیلا دیاہے ۔ترک صدر طیب اردوان نے جنرل اسمبلی سے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں ہنگامی بنیادوں پر جامع اور معنی خیز اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ،اس عمل کا آغاز سب سے پہلے سلامتی کونسل میں اصلاحات سے کیا جاناچاہیے ۔انسانیت کی تقدیر کو صرف پانچ ممالک کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔مسئلہ فلسطین صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ،یمن کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو تاریخ کبھی نہیں بھولے گی،روسی صدر پوٹن نے اپنے خطاب میں ماسکو کی کورونا ویکسین کے محفوظ ہونے کی بات کی، انہوں نے ویکسین تک عالمگیر رسائی کا مطالبہ کیا اور اقوام متحدہ کے عملے کو مفت دینے پیشکش کی، انہوں نے کہا اس حوالے سے دنیا کو تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔اپنے ویڈیو خطاب میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے امریکی اقدام پر یورپ واشنگٹن کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا کا یہ اقدام مشرق وسطیٰ کی کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے ۔ امریکا کو یہ حق حاصل نہیں کہ اپنے طور پر ایران پر دوبارہ پابندیوں کا نفاذ کرے ۔قبل ازیں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوٹیرس نے جنرل اسمبلی سے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ عالمی برادری بڑی طاقتوں کے درمیان سرد جنگ روکے اور تنازعات ختم کرے تاکہ کووڈ 19 کی عالمی وبا پر توجہ مرکوز کی جاسکے ۔ ہمیں نئی سرد جنگ سے بچنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ، ہم ایک خطرناک سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دنیا ایسے مستقبل کی متحمل نہیں ہو سکتی جس میں دو بڑی معیشتیں دنیا کو تقسیم کرکے رکھ دیں جس میں دونوں کے اپنے اپنے تجارتی و مالیاتی قوانین کے علاوہ انٹرنیٹ اور مصنوعی ذہانت کی صلاحیتیں ہوں۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے امریکا اور چین کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا۔