بیجنگ(سچ نیوز) چین میں بسنے والے مسلمانوں کے موبائل فونز میں تو حکومت کی طرف سے جاسوسی کرنے والی ایپلی کیشن انسٹال کیے جانے کی خبریں آتی رہتی تھیں، اب چین جانے والے سیاحوں کے موبائل فونز میں بھی مبینہ طور پر یہ ایپلی کیشن انسٹال کی جانے لگی ہے۔ دی گارڈین کے مطابق چینی بارڈر پولیس کے اہلکار خفیہ طور پر سیاحوں کے موبائل فونز میں یہ ایپلی کیشن انسٹال کر رہے ہیں، جو ان لوگوں کے موبائل فونز کی تمام سرگرمیوں سے چینی حکام کو باخبر رکھتی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ ایسی ایپلی کیشن ہے جو صارفین کی ای میلز، ٹیکسٹ میسجز، رابطہ نمبرز اور دیگر تمام معلومات اکٹھی کرتی اور اسے چینی حکام تک پہنچاتی ہے۔ سیاحوں کے فون میں یہ ایپ انسٹال کیے جانے کا انکشاف دی گارڈین نے اپنے دیگر بین الاقوامی پارٹنرز دی نیویارک ٹائمز اور سودیوتشے زی تنگ کے ساتھ مل کر کی جانے والی ایک تحقیق میں کیا ہے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب سیاح چین میں داخل ہونے جاتے ہیں تو چینی بارڈر پولیس ان کے موبائل فونز لے لیتی ہے اور چیک کرنے کے بہانے الگ کمرے میں لیجا کر ان میں جاسوسی کی ایپلی کیشن انسٹال کر دیتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تحقیق کرغزستان سے چین میں داخل ہونے والے سیاحوں کے موبائل فونز پر کی گئی۔جتنے لوگوں کے فون چیک کیے گئے لگ بھگ سبھی میں یہ خفیہ ایپلی کیشن موجود تھی اور ان کے مالکان کا کہنا تھا کہ چینی بارڈرپولیس نے انہیں اس ایپلی کیشن کے متعلق بتایا بھی نہیں۔