نیویارک(سچ نیوز)چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں ہفتے کے اختتام پر تیزی سے اضافہ ہوا جب چین نے مزید تجارتی مذاکرات سے انکار کردیا اور امریکا کی جانب سے چینی فوجی افسران پر پابندی عائد کرنے پر احتجاج کیلئے امریکی سفیر کو طلب کرلیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی معاملات کے ذمہ دار نائب وزیر خارجہ زین زگوان نے واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کی تشکیل پر پیپلز لبریشن آرمی کے یونٹ اور اس کے ڈائریکٹر لیفٹنٹ جنرل لی شانگف پر پابندی عائد کرنے کے بعد ٹیری برانسٹڈ کو طلب کیا۔امریکا نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کے ہتھیاروں کی ترقی کے شعبہ نے ماسکو کے یوکرائن میں جارحیت،کریمیا سے الحاق،سائبر مداخلت،2016 میں امریکی صدارتی انتخابات اور دیگر مذموم سرگرمیوں کے ردعمل میں امریکی پابندیوں کے تابع روسی ہتھیاروں کے برآمد کنندہ سے جیٹ اور میزائل خریدے تھے۔ترجمان نے مزید کہا کہ اس طرح کی سرگرمیوں سے روس نے آمدنی حاصل کی جو ان مذموم سرگرمیوں کو فعال کرنے کیلئے دفاع اور انٹیلی جنس کے شعبوں کو پہنچائی گئی۔ٹیری برانسٹڈ کے ساتھ ملاقات میں زین زگوان نے کہا کہ چین اور روس تعاون 2 خودمختار ریاستوں کے درمیان معمول کی سرگرمی ہے جس میں امریکا کو مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔