بیجنگ(سچ نیوز) چین میں یغور مسلمان مردوخواتین کو لاکھوں کی تعداد میں ازسرنو تعلیم کے نام پر جیل نما کیمپوں میں مقید رکھا جا رہا ہے۔ اب ایسی ایک جیل سے رہا ہونے والی خاتون نے ایسی کہانی بیان کر دی ہے کہ سن کر ہر مسلمان افسردہ ہو جائے۔ ویب سائٹ thedailybeast.com کے مطابق 29سالہ مہری گل طورسن نامی اس خاتون نے بتایا ہے کہ اسے تین بار قید کیا جا چکا ہے اور اس کی واحد وجہ اس کا مسلمان ہونا ہے۔ اس نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرنے ہوئے بتایا کہ ہر بار قید کے دوران اسے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور یہ سلوک صرف اس کے ساتھ ہی نہیں، ہر قیدی خاتون کے ساتھ یہی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔مہری گل کا کہنا تھا کہ ”پہلی بار مجھے 2015ءمیں تین ماہ کے لیے قید کیا گیا۔ اس وقت میں دو جڑواں نوزائیدہ بچوں کی ماں تھی۔ انہوں نے مجھے اپنے بچوں سے بھی الگ کر دیا جنہیں میں دودھ پلاتی تھی۔ میری قید کے دوران ہی میرے ایک بچے کی موت واقع ہو گئی۔ مجھے اس کی شکل تک نہیں دیکھنے دی گئی۔ اس قید کے دوران پہلے چار روز وہ مجھ سے تفتیش کرتے رہے اور ان چار دنوں میں ایک لمحے کے لیے بھی انہوں نے مجھے سونے نہیں دیا۔ دوسری بار مجھے 2017ءمیں گرفتار کیا گیا اور میں 6ماہ کے لیے جیل میں قید رہی اور تیسری بار میں حال ہی میں رہا ہوئی ہوں۔ “اس نے بتایا کہ ”حالیہ قید کے دوران وہ مجھے بجلی کے جھٹکے لگاتے رہے اور ایسی ادویات دیتے رہے جن کے بارے میں میں کچھ نہیں جانتی۔ ان ادویات کی وجہ سے میں بے ہوش ہو جاتی تھی اور میرے جسم سے خون بہنے لگتا تھا۔ وہ مجھ پر تشدد کرتے تھے اور کمیونسٹ پارٹی کی تعریف پر مبنی نغمے گانے پر مجبور کرتے تھے۔میرے سیل میں 60دیگر خواتین بھی قید تھی اور سب کے ساتھ یہی سلوک ہو رہا تھا۔ تشدد کے باعث ہم میں سے 9خواتین کی موت واقع ہو گئی۔ میں بھی اس تشدد کے وقت خواہش کرتی تھی کہ کاش میری بھی موت ہی واقع ہو جائے تاکہ اس اذیت سے تو جان چھوٹے۔میں ان سے التجائیں کرتی تھی کہ ’مجھے قتل کر دو۔‘ ‘