لاہور: (سچ نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا تھا کہ مریم نواز کا چودھری شوگر ملز میں کبھی بھی متحرک کردار نہیں رہا، ایک عرصے سے مریم نواز کے پاس ملز کے کوئی شیئرز نہیں ہیں، وکیل نے بتایا کہ 1991 میں جب چودھری شوگر ملز قائم ہوئی تو اس وقت مریم نواز چھوٹی تھیں، مریم نواز کے وکیل نے بتایا کہ چودھری شوگر ملز کا تمام تر کنٹرول ان کے دادا محمد شریف کے پاس تھا ،محمد شریف کے انتقال کے بعد ملزم کے کرتا دھرتا عباس شریف تھے۔
وکیل نے نشاندہی کی کہ چودھری شوگر کے تمام معاملات کی دیکھ بھال اب عباس شریف کے بیٹے یوسف عباس کر رہے ہیں۔ وکیل نے یہ بھی بتایا کہ مریم نواز کا بطور ڈائریکٹر اور سی ای او کردار رسمی نوعیت کا تھا، مریم نواز کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ کا قانون 2010 میں آیا اور اس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل کے مطابق نیب کے قانون میں ترمیم کے بعد اعانت کا جرم شامل کیا گیا اور اس کا ماضی سے اطلاق نہیں ہوسکتا لہذا درخواست ضمانت منظور کی جائے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا انکم ٹیکس ریٹرن کے ریکارڈ کے مطابق مریم نواز کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، مریم نواز چودھری شوگر ملز کی سی ای او اور شیئرز ہولڈر رہی ہیں۔ نیب وکیل نے بتایا کہ مریم نواز سے پوچھا گیا کہ چودھری شوگر ملزمیں ان کے 41 فیصد شیئرز ہیں، بتائیں کہاں سے آئے، مریم نواز اپنے جواب سے نیب کو مطمئن نہ کر سکیں، چودھری شوگر ملز کے اکاؤنٹس سے شمیم شوگر ملز کے اکاؤنٹ میں بھاری رقم ٹرانسفر کی گئی۔
نیب وکیل نے کہا مریم نواز نے منی لانڈرنگ میں اہم کردار ادا کیا ، چودھری شوگر ملز کے بینک اکاؤنٹس سے مریم نواز کے ذاتی اکاؤنٹ میں بھاری رقم بھجوائی گئی۔ لہٰذا مریم نواز کی ضمانت خارج کی جائے۔