نئی دہلی (سچ نیوز) بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے اعتراف کیا ہے کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال کیا گیا۔روزنامہ دنیا کے مطابق حملے میں ساڑھے سات سو پاﺅنڈ بارود استعمال کیا گیا۔ بھارتی جنرل نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود در اندازی کرکے اتنی دور لایا جاسکے، ان کی رائے میں جموں شاہراہ کو چوڑا کرنے کے لئے پہاڑوں کو اڑانے کی غرض سے بارود جمع کیا گیا تھا اور دھماکے کے لیے یہی استعمال کیا گیا، یہ وہی شاہراہ ہے جہاں حملہ ہوا جبکہ اس کے چھ کلومیٹر دور حملہ آور کا گھر ہے، اس حملے نے مزید سوالات اٹھادئیے ہیں کہ مودی کی کشمیر میں سخت گیر پالیسی کس قدر کامیاب ہے۔ بھارت کی تقریباً ڈھائی لاکھ فوج کشمیر میں تعینات ہے۔ فوج کی اس قدر زیادہ تعیناتی سے کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی شدید متاثر ہورہی ہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی نئی دہلی کے پروفیسر ہیپی مون جیکب کے مطابق 2013ء میں مودی کے آنے سے پہلے چند ایک کشمیری شورش کا حصہ تھے، اب صرف اسلامی مدرسوں کے طلبا نہیں بلکہ انجینئرنگ جامعات سے فارغ التحصیل اور ملازمت پیشہ نوجوان تحریک آزادی کا حصہ ہیں، ایک پوری نسل کا بھارت سے متنفر ہونا دہلی کی پالیسیوں کی ناکامی ہے۔انہوں نے مزید ہا کہ مرکزی حکومت نے مقامی لوگوں کو اعتماد میں لینے یا مقامی سیاستدانوں کے ساتھ بامقصد اتحاد کی کوشش نہیں کی۔ گزشتہ سال مودی حکومت نے کشمیر کو مرکزی حکومت کے راست کنٹرول میں لاتے ہوئے بااثر مقامی پارٹی سے اپنا اتحاد ختم کردیا تھا۔ عادل ڈار کے گاﺅں کے ساتھ والے گاﺅں کے رہائشی گوہر نذیر کے مطابق ”یہ عسکریت پسند کبھی خواب دیکھتے تھے اور اپنی زندگی بنانا چاہتے تھے، ان کو دیوار کے ساتھ لگادیا گیا۔“