پشاور ( سچ نیوز ) ایک ہندو لڑکی پریم کماری سمیت چار افراد کو ایک سکھ لڑکے پرویندر سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پرویندر سنگھ تقریباً گذشتہ گیارہ سال سے پریم کماری کے منگیتر تھے اور آئندہ چند روز میں ان دونوں کی شادی متوقع تھی، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پریم کماری نے مبینہ طور پر پرویندر سنگھ کو مارنے کے لیے سات لاکھ روپے کی رقم ادا کی تھی یعنی ایسا تاثر ملتا ہے کہ کرائے کے قاتلوں سے یہ کام کرایا گیا ہے۔بی بی سی اردو کے مطابق پرویندر سنگھ کے بھائی ہر میت سنگھ نے بتایا ہے کہ گذشتہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب انھیں پرویندرسنگھ کے موبائل فون سے ہی کال موصول ہوئی کہ پرویندر سنگھ کو مار دیا گیا ہے اور ان کی لاش فلاں مقام پر پڑی ہے، وہ لے جائیں۔ پرمیت سنگھ نے بتایا کہ کال ان کے بھائی کو آئی تھی اور انھوں نے پوچھا کہ آخر کیوں مارا ہے، تو انھوں نے کہا کہ بس مار دیا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ پرویندر سنگھ ملائشیا میں اپنا کام کرتے تھے اور ان دنوں اپنی شادی کے لیے پاکستان واپس آئے ہوئے تھےتاہم پرمیت سنگھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پرویندر سنگھ ملائشیا میں جو کچھ کماتے تھے وہ اپنی منگیتر کو بھیج دیتے تھے تاکہ یہاں ان کی رقم جمع ہوتی رہے اور پھر شادی اور شادی کے بعد وہ اپنے اخراجات اس سے پورے کریں گے۔ پرمیت سنگھ کے مطابق پرویندر سنگھ لگ بھگ پینتیس لاکھ سے سینتیس لاکھ روپے تک رقم اپنی منگیتر کو بھیج چکے تھے۔پرمیت سنگھ نے بتایا کہ پریم کماری پڑھی لکھی ہیں تاہم ان کے معاشی حالات اچھے نہیں ہیں، اسی لیے وہ ایک گوردوارے کے مکان میں رہائش پزیر ہیں۔
پرمیت سنگھ نے بتایا کہ پرویندر سنگھ گذشتہ سنیچر کے روز اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد مردان کے لیے روانہ ہوئے جہاں ان کی منگیتر کا گھر تھا اور بقول ان کے ان کی منگیتر پریم کماری نے پرویندر کو بلایا تھا کہ وہ اسے اپنی سہیلی سے ملوانا چاہتی تھی۔ان یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی روایات کے مطابق ہندو اور سکھ برادری کے افراد بھی اپنی منگیتر سے کھل کر نہیں مل سکتے بلکہ چھپ کر ہی ملا جاتا ہے، اس لیے شاید پرویندر نے کسی کو بتایا نہیں تھا۔ان کا کہنا ہے کہ مردان سے انھیں جو اپنے ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں، ان کے مطابق پریم کماری پرویندر سنگھ کو سہیلی سے ملوانے لے گئی اور جس مکان میں وہ گئے وہاں پرویندر کو گولیاں ماری گئیں اور پھر لاش بستر کی چادروں میں لپیٹ کر پشاور کے مضافات میں چمکنی کے علاقے میں پھینک دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس نے جب اس واقعے کی تفتیش شروع کی تو وہ پہلے روز ہی اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ قتل کسی اور مقام پر کیا گیا اور لاش کو کسی اور مقام پر لا کر چھوڑا گیا۔ پولیس نے یہ بھی بتایا تھا کہ انھوں نے سائنسی خطور پر تفتیش شروع کر دی تھی جس میں موبائل فون کا ڈیٹا اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی گئی ہے۔پشاور کے سی سی پی او محمد علی گنڈہ پور نے بتایا کہ اس قتل کو پولیس نے بہت جلد حل کر لیا ہے اور چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں مقتول کی منگیتر شامل ہیں۔ گذشتہ اتوار کو جب چمکنی کے قریب سے پرویندر سنگھ کی لاش ملی تھی تو اس وقت پولیس اہلکاروں نے بتایا تھا کہ لاش کو بستر کی چادروں میں لپیٹا گیا تھا اور باقی جسم پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں تھے۔پولیس حکام کو توقع ہے کہ وہ اس بارے میں مزید معلومات شاید ایک دو روز میں ذرائع ابلاغ کو بتا سکیں گے جب تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔پرویندر سنگھ کی شادی اس ماہ کے آخر میں ہونا تھی۔