اسلام آباد (سچ نیوز ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا کیس واضح تھا ،انہیں دفاع کے لیے متعدد مواقع فراہم کیے گئے ،کیس کو طول دیا جا رہا تھا ،اگر ہم جلدی نہ کرتے تو معاملہ سالوں تک طول پکڑتا ۔میڈ یا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تاخیر ی حربوں کے باوجود معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا یا ۔آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق انہوں نے کہا کہ جسٹس گلزار نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کا کیس سننے سے معذرت کی ،آرمی چیف کی توسیع کا کیس میرٹ پر سنا اور فیصلہ دیا جس سے مستقبل میں تقرر کے معاملے کا ہمیشہ کے لیے تعین ہو ۔چیف جسٹس نے ایک کیس میں بڑی سرکاری پوزیشن دئیے جانے کا بھی ذکر کیا ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ذاتی بات چیت کو درخواست کا حصہ بنا یا ،شبہ تھا کہ جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس فیض آباد دھرنے کا ہو گا لیکن ان کے خلاف معاملہ لندن جائیدادوں کا نکلا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بتا یا کہ جسٹس فائز سے کہا کہ اپنا ریکارڈ منگوا کر چیک کریں جبکہ فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں کہا کہ فیصلہ میرٹ پر دیں ،جسٹس فائز کو ادارے کی ساکھ سے متعلق بیانات دینے سے روکا ۔ان کاکہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی نے اداروں کے خلاف جو کہا نہیں کہنا چاہیے تھا ،ان کو ہٹانے کا فیصلہ میرٹ پر کیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ ممتاز قادری کے فیصلے کے بعد سیکیورٹی پیشکش سے انکار کیا تھا ۔