کابل (سچ نیوز) طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ وہ تمام ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور کچھ کرنے یا نہ کرنے کیلئے کسی ملک سے ہدایات نہیں لیتے۔بھارتی ٹی وی ’ سی این این نیوز 18‘ نے طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا خصوصی انٹرویو کیا جس کے دوران امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات کے تعطل پر تبصرہ کرتے ہوئے طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل موجود نہیں ہے اور امریکیوں کو اس کا اچھی طرح اندازہ ہے، اگر امریکہ واقعی مسئلے کا حل چاہتا ہے تو اسے مذاکرات کی میز پر آکر امن معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی اس بات میں کوئی وزن نہیں کہ طالبان نے مذاکرات میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کیلئے حملے کیے کیونکہ حملوں میں پہل امریکہ نے کی جس کا جواب دیا گیا، ویسے بھی فریقین میں کوئی جنگ بندی معاہدہ نہیں تھا ، اگر آج مذاکرات کے مسودے پر دستخط ہوجاتے ہیں تو فوری طور پر سیز فائر ہوجائے گا۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ صرف ان کی حکومت ہی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاسکتی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے اور پاکستان کا طالبان پر کتنا اثر و رسوخ ہے؟ بھارتی صحافی کے اس سوال کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ ہم گزشتہ ایک برس سے امن مذاکرات کر رہے ہیں اور مذاکرات کے 9 راﺅنڈ ہوچکے ہیں، اگر صدر ٹرمپ مذاکرات ختم نہ کرتے تو اب تک امن معاہدے پر دستخط ہوچکے ہوتے اور ہم امریکی فوجیوں کو نکلنے کا راستہ دے چکے ہوتے ۔ ہمارے افغانستان میں اپنے قومی مفادات ہیں اور اسی بنا پر ہم امریکیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ ہم کسی ملک کے کہنے پر کچھ کرتے ہیں۔