اسلام آباد(سچ نیوز)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہہم نے انسانی حقوق پر بہت سے ایسے قوانین بنائے ہیں جو دیگر ممالک میں موجود نہیں ہیں،گزشتہ حکومتوں نے انسانی حقوق کے معاملے پر توجہ نہیں دی، انسانی حقوق کی وزارت 2015 میں بنائی گئی، اس تاخیر کی وجہ سے ہمیں نقصان ہوا ہے،کسی کو لاپتا کرنے کی بجائے اسے عدالتوں میں لانا چاہیے،لاپتا افراد کی تلاش ریاست کا فرض ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان پر جو تنقید ہوتی ہے وہ درست نہیں ہے، جس طرح ہم نے خواجہ سراؤں کا قانون بنایا ہے وہ ابھی تک امریکہ میں بھی موجود نہیں ہے، اسی طرح پھانسی کی سزا پر یورپی یونین غلط تنقید کر رہی ہے کیونکہ ہر معاشرے کے اپنے تقاضے اور ضروریات ہوتی ہیں، ہندوستان میں مودی حکومت مسلمانوں پر ہونے والے ظلم میں ملوث ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر یورپی ممالک کیوں بات نہیں کرتے؟۔انہوں نے کہا کہ تشدد کے خلاف بھی قانون کا بل تیار ہے اور بہت جلد اسے اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا، اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اگر ایک بھی شخص لاپتا ہو تو اسے تلاش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی کو لاپتا کرنے کی بجائے اسے عدالتوں میں لانا چاہیے،یہ مسئلہ حل کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں اضطراب ہے،بہت سے خاندان سالہا سال سے اپنے بچوں کو تلاش کر رہے ہیں، ان کا کیا قصور ہے؟یہ ریاست کا فرض ہے کہ ایسے افراد کا پتا کرے۔ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے معاملے میں پچھلی حکومتیں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی تھیں، اب وقت آ گیا ہے کہ اس معاملے پر سنجیدگی دکھائی جائے کیونکہ ہم نے بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہوئے ہیں،ہم نے 18 این جی اوز کو رجسٹریشن نہیں دی تو اس پر شور مچ گیا، حالانکہ ہم نے انہیں اپیل کا حق بھی دیا اور اس معاملے میں قانون کی مکمل پیروی کی، بہت سی این جی اوز ایسے حساس علاقوں میں گئیں جہاں فوجی آپریشن ہو رہے تھے، یہ ہمارا حق تھا کہ انہیں وہاں نہ جانے دیا جائے۔ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اگر یورپ سے تقابل کریں تو انسانی حقوق کے ہمارے معاملات اتنے بھی برے نہیں ہیں،کئی یورپی ممالک میں مساجد کی اجازت نہیں ہے، اسی طرح کئی ممالک میں مسلمان اپنی پسند کا لباس نہیں پہن سکتے۔