نئی دہلی (سچ نیوز) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج پر حملے کے بعد سے بھارتی سرکار انتہائی بھونڈے الزامات او ربیانات سے باز نہیں آرہی لیکن اب بھارت کے اپنے ہی سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے سرکارکو آئینہ دکھادیا ہے اور کہاہے کہ’ بدلہ لینے کی باتیں کرنیوالے یہ بھی خیال کریں کہ پاکستان نیوکلیئرپاور ہے ، مذاق نہیں، سرجیکل سٹرائیک کیا ہے ، رات کو کسی کے گھر میں گھسیں، وہ سو رہاہے ، تمانچہ مار کر بھاگ جائیں لیکن اب وہ سو نہیں رہے، پاکستانی فوج تیار ہے،اس بار ایل او سی کراس کیا تو سخت مزاحمت ہوگی، بدلہ بھی لیاجائے گا‘۔ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بھارتی سیاستدانوں نے کشمیرپرعوام کوبیوقوف بنایا، یہ حقیقت ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے خلاف کھڑے ہیں، شدت پسند چار یا پانچ سو ہوں گے ، سارے عوام کے پاس ہتھیار نہیں ، گوریلا وار تبھی چل سکتی ہے جب عوام کی حمایت حاصل ہو اور کشمیری مجاہدین کو عوامی حمایت حاصل ہے، وہ حملے کے بعد عوام میں غائب ہوجاتے ہیں ،آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ حملہ آور کون تھے۔مرکنڈے کاٹجو نے کہا نہتے کشمیریوں پر حملے کئے جارہے ہیں ، دکانیں جلائی جارہی ہے، میں بھی کشمیری ہو ،یہ تو ایسا ہی ہورہاہے جیسا کہ ویتنام میں ہوا، وہ امریکی فوج پر حملہ کرتے تھے اور پھر فوج دیہی علاقے میں چڑھائی کردیتی اور تیس چالیس افراد ماردیئے کہ ہم نے مار دیئے، اس سے مارے جانیوالے لوگوں کے رشتہ دار بھی شدت پسند بن گئے ، اب بدلے کی بات ہورہی ہے ، کس سے بدلہ لیں گے ؟ یہی ہے حکمرانوں کی بہادری ۔ڈنڈا ہاتھ میں لیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ میں بھی کشمیری ہوں، جیسے لوگوں پر حملے ہورہے ہیں، کشمیریوں کی دکانیں توڑی جارہی ہیں، میرے پاس آئیں، نہتے لوگوں کو کیوں مارتے ہو، اتنے بہادرہو تویہاں آﺅ، انتظار کررہاہوں، آپ کی بہادری نکال دوں گا، اب عوام ناراض ہے اور 99فیصد کشمیری عوام شدت پسندوں کیساتھ ہیں۔ ویڈیو دیکھئےیاد رہے چند روز قبل بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے نے ہندو مذہب سے کھل کر اختلافات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساری دنیا میں گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے مگر بھارت میں صرف اسے ماتا بنا دیا گیا، گر آپ کے پاس دماغ ہے تو ذرا سوچئے کہ گائے کس طرح انسان کی ماتا کیسے ہوسکتی ہے؟‘، دنیا بیف کھاتی ہے، میری نظر میں گائے گھوڑے اور کتے کی طرح جانور جیسا ہے۔