اسلام آباد(سچ نیوز )وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین میں اقلیت برادری کو برابری کے حقوق حاصل ہیں، جس طرح مسجد ، مدرسہ امام بارگاہ کوئی خانقاہ کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اسی طرح چرچ ،مندر گوردوارہ، ہر مذہب، ہر سوچ اور ہر مکتبہ فکر کو عزت دینا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔مقامی ہوٹل میں کرسمس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےشہر یار آفریدی نے کہا کہ ریاست پاکستان اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتی ہے اور خاص طور پر اس نئے پاکستان میں انسانیت کی سوچ ہے ،یہی سوچ بابائے قوم قائد اعظمؒ محمد علی جناح کی تھی اور علامہ محمد اقبال کی فلاسفی بھی یہی تھی۔وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو انسانی حقوق، مذہب کی آزادی اور مذہبی مقامات کی حفاظت کی تمام تر ذمہ داری ریاست کی ہے۔شہر یار آفریدی نے کہا کہ میں ایمانداری سے بتانا چاہتا ہوں کہ آج میں جو کچھ ہوں اللہ اور اس کے رسولﷺ اور والدین کے بعد میری کیتھولک چرچ سے کانویٹ سکول کی وجہ سے ہوں، جہاں سے میں نے نرسری سے لیکر میٹرک تک 11سال تک تعیلم حاصل کی، وہ مائیں جنہوں نے مجھے بیٹوں کی طرح پالا ،جو پیار جو محبت جو عزت میری تربیت میں جو کرادر کرسیچن کمیونٹی کا ہے وہ مثالی ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی بھی کسی لیول پر یہ سوچ نہیں آئی اور بطور مسلمان جب میں یورپ کی مختلف یونیورسٹیوں میں بطور مہمان سپیکر گیا صرف ایک چیز کو پروموٹ کیا اور وہ ہے بین المذاہب ہم آہنگی،جس کا انجیل پر ، حضرت بی بی مریمؑ پر اور حضرت عیسٰیؑ پر ایمان نہیں وہ مسلمان بھی نہیں ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میں آپ کو بتاتا جاؤں کہ آپ ہماری عزت ہیں اور اس ملک کے آئین میں آپ کی عزت اور حقوق برابر ہیں، آپ کو میں ہر لیول پر گارنٹی دینا چاہتا ہوں کہ جس طرح مسجد ، مدرسہ امام بارگاہ کوئی خانقاہ کی حفاظت ہو گی اسی طرح چرچ ،مندر گوردوارہ ، ہر مذہب ہر سوچ ہر فکر کو عزت دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یہ احساس دلاتا ہوں کہ آپ کے حقوق کو کوئی پامال نہیں کر سکتا، آپ کو کوئی ڈیکٹیٹ نہیں کر سکتا ،آپ پر کوئی سوچ مسلط نہیں کر سکتا، آپ کو عزت دینا وقت کی ضرور ت ہے،نیاپاکستان پاکستانیوں کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں دھرتی ماں جو کہ بہت قربانیوں کے بعد یہ ریاست بنی آج یہ ریاست ہر شخص کو کو باور کرانا چاہتی ہے کہ اس ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ملک کے اندر اور باہر ہر لیول پر منصوبے بن رہے ہیں، یہ خوشی کا ماحول ہے یہ احساس دلا رہا ہے کہ آپ لوگ خوش ہیں اسی طرح اس ملک کے لوگ جب مسکرائیں گے خوش ہوں گے ایک دوسرے کو گلے لگائیں گے ملک کی عزت بڑھے گی اور ملک کے اندر جتنی بھی آزمائیش ہیں وہ ختم ہو جائیں گی۔شہر یار آفریدی نے کہا کہ اگر ماضی میں کسی نے مسلک ،مذہب یا سیاست کے نام پر جو بھی کام کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کا آئین یہ اجازت دیتا ہے یا پوری پاکستانی قوم کی یہ سوچ ہے ،انفرادی کام ہر معاشرے میں ہوتے ہیں جس طرح اپنے گھر کو عزت دی جاتی ہے اسی طرح ملک کو عزت دیں۔