وینس( سچ نیوز ) اٹلی میں کورونا وائرس کے خوف کے باعث ہالی ووڈ سپر سٹار ٹام کروز کی فلم ’’مشن امپاسبل7‘‘ کی شوٹنگ منسوخ کردی گئی۔ہالی ووڈ پروڈکشن کمپنی پیراماؤنٹ پکچرز نے اٹلی کے شہر وینس میں فلم کی عکس بندی کے لیے تین ہفتوں کا شیڈول طے کیا تھا لیکن کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر فلم کی شوٹنگ منسوخ کردی گئی ہے۔ پروڈکشن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فلم کی شوٹنگ اپنے عملے اور کاسٹ کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے منسوخ کی گئی ہے۔
اسٹوڈیو انتظامیہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ عملے کو شوٹنگ شروع ہونے تک واپس بھیجا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ہم اٹلی میں صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اورحکومت اور صحت کے عملے کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ اٹلی میں 200 سے زائد افراد سی او وی آئی ڈی-19 سے متاثر ہیں یہ سانس کی بیماری کورونا وائرس کے باعث ہوتی ہے۔ جب کہ ایشیا سے باہر اب تک سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس کے متعدد کیسز پڑوسی خطے لومبارڈی میں رپورٹ ہوئے ہیں جو شمالی اٹلی کا علاقہ ہے تاہم تین کیسز وینس کے ہیں۔
واضح رہے کہ ’’مشن امپاسبل7‘‘ مشن امپاسبل سیریز کی ساتویں فلم ہے اسے اگلے سال جولائی میں ریلیز ہونا تھا لیکن شوٹنگ کینسل ہونے کے بعد اس کی نئی ریلیز کی تاریخ کے حوالے سے فی الحال تفصیلات منظرعام پر نہیں آئی ہیں۔ایکشن اور تھرلر سے بھرپور فلم ’’مشن امپاسبل7‘‘ کے ہدایت کار کرسٹوفر میک کیوری ہیں اور فلم کی کہانی بھی انہوں نے ہی تحریر کی ہے۔ سیریز کی دیگر فلموں کی طرح اس فلم میں بھی ٹام کروز ایتھن ہنٹ کے کردار میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایران، اٹلی اور جنوبی کوریا میں ناول کورونا وائرس کے نئے کیسز ’’انتہائی تشویشناک‘‘ ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ یہ وائرس اب تک عالمگیر وبا (پینڈیمک) نہیں بنا ہے لیکن اس میں عالمی وبا بننے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
’’فی الحال ہم اس وائرس کے بے قابو انداز میں عالمی پھیلاؤ کا مشاہدہ نہیں کررہے اور نہ ہی اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر شدید بیماری یا اموات کے شواہد ہمارے پاس ہیں،‘‘ انہوں نے میڈیا کو بتایا۔’’میں تمام ممالک کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ امید، ہمت اور اعتماد رکھیں کہ اس وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے؛ اور درحقیقت بہت سے ممالک نے ایسا کر بھی لیا ہے،‘‘ ٹیڈروس نے کہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی ناول کورونا وائرس کےلیے ’’عالمگیر وبا‘‘ کا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں کیونکہ اس سے یقینی طور پر بہت خوف پھیلے گا۔
البتہ عالمی ادارہ صحت میں ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے کہا کہ ہمیں ابھی سے ایسی تیاریاں شروع کردینی چاہئیں جو کسی ممکنہ عالمی وبا سے نبرد آزما ہونے کےلیے کی جاتی ہیں۔
ادھرایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی کے عالمی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ ہمیں اس وائرس کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ چین میں ناول کورونا وائرس سے اموات اس لیے کم ہیں کیونکہ انہوں نے ہنگامی طور پر بہترین حفاظتی طبّی اقدامات کیے ہیں۔ لیکن جن دوسرے ممالک میں یہ وائرس پہنچ رہا ہے، ان میں سے بیشتر ملکوں میں صحت سے متعلق سہولیات انتہائی ناقص ہیں۔ اسی بناء پر ناول کورونا وائرس کے عالمگیر وبا بننے کا خطرہ بہت شدید ہے۔
ناول کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ اس سے اب تک چین سمیت 31 ممالک میں 80,150 افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے 2,701 لوگ موت کے منہ میں جاچکے ہیں جبکہ 27,672 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔سرِدست دنیا بھر میں ناول کورونا وائرس کی بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد 49,777 ہے جن میں سے 40,563 افراد اوسط درجے پر متاثر ہیں جبکہ 9,214 کی حالت شدید خراب ہے۔گزشتہ روز عراق، افغانستان، کویت، اومان اور بحرین میں بھی ناول کورونا وائرس کے اوّلین مریضوں کا انکشاف ہوا؛ اور یہ تمام لوگ حال ہی میں ایران سے ہو کر آئے تھے۔اُدھر ایران میں بھی ناول کورونا وائرس کی وبا تشویشناک صورت اختیار کررہی ہے جس میں سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار میں فرق اس کیفیت کو اور بھی زیادہ پیچیدہ بنا رہا ہے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق وہاں کورونا وائرس سے 6 اموات ہوئی ہیں لیکن نیم سرکاری خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تعداد کم از کم 50 ہے؛ اور خدشہ ہے کہ اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔