لاہور (سچ نیوز) پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے انکشاف کیا ہے کہ نندی پور پراجیکٹ میں فرنس آئل کی چوری پکڑنے والے کو بھی نیب نے پکڑ رکھا ہے۔نیب کی قید سے رہا ئی پانے کے بعد نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے بتایا کہ میں جس سیل میں تھا وہاں میرے ساتھ 2 مزید لوگ تھے جن میں سے ایک ڈرائیور تھا جس کا نام غالباً شبیر تھا۔ اس نے نندی پور میں ڈیڑھ مہینے تک ڈرائیونگ کی تھی اور غلطی یہ کر بیٹھا کہ نندی پور میں چوری ہونے والے فرنس آئل کی تصویر بنا لی۔اس کے موبائل میں موجود وہ تصویر ایک اور ملازم نے دیکھ لی اور وہ اسے اپنے باس کے پاس لے گیا جس نے پولیس کو رشوت دے کر ڈرائیور کے خلاف کیس بنوا دیا۔ وہ ڈھائی سال تک راجن پور جیل میں رہا اور پھر نیب اٹھا کر لے آئی۔ اس نے صرف ڈیڑھ ماہ تک نوکری کی تھی اور کہہ رہا تھا کہ میرے بچے رُل گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نیب اگر کسی کو غلط بھی پکڑ لیتی ہے جو کہ میں نے دیکھا ہے تو ان کی انا اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ اب اس کو پکڑ لیا ہے تو ہمارے بارے میں یہ بات ثابت نہ ہو کہ ہم نے غلط پکڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے اندر آمنے سامنے 7 کمرے ہیں جن کی کل تعداد 14 ہے، شہباز شریف کو سیل نمبر 13 میں رکھا گیا تھا اور وہ اکیلے تھے لیکن باقی سیلز میں تین سے چار لوگ تھے، وہاں دن کا پتہ چلتا ہے اور نہ رات کا جبکہ لائٹیں ہر وقت روشن رہتی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ تمام سیلز میں ناصرف سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں بلکہ گفتگو بھی سنی جاتی ہے جبکہ شرمناک بات یہ ہے کہ جہاں آپ شاور لیتے ہیں وہاں بھی سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ اس سے انہیں تفتیش میں کیا مدد ملتی ہے۔