پیرس (سچ نیوز) فرانس کی عدالت میں ممتا ہار گئی‘ والدین کی مخالفت کے باوجود اہلیہ کی خواہش پر 42 سالہ وینسن کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق 42 سالہ وینسن لامبیر نامی شخص دس سال قبل ایک موٹر سائیکل حادثے میں ذہنی و جسمانی طور پر مفلوج ہو گیا تھا جسے ڈاکٹر مصنوعی تنفس کے ذریعے زندہ رکھے ہوئے تھے۔ مریض کی حالت میں بہتری کے آثار نہ دیکھ کر اس کی اہلیہ نے مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا کہ اس کے خاوند کو موت کی نیند سلا دیا جائے۔ فرانسیسی قوانین کے تحت کسی ایسے مریض کو بھی موت کی نیند نہیں سلایا جا سکتا ہے جس کی زندگی بچنے کا امکان نہ ہو لیکن ڈاکٹروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی لاعلاج مریض کو موت کی نیند سلانے کے لیے انجکشن لگا سکتے ہیں۔ فرانس کی مقامی عدالت میں مریض کی اہلیہ اور اس کے والدین کی طرف سے الگ الگ وکلا پیش ہوئے۔ مریض کی اہلیہ اپنے شوہر کی عدالتی حکم پر موت کے حق میں تھی جب کہ والدین خلاف تھے اور اسے مذہبی تعلیمات کے منافی بھی قرار دے رہے تھے۔42 سالہ وینسن لامبیر کی اہلیہ کا مو¿قف تھا کہ عدالتی احکامات کے تحت ا س کے خاوند کو موت کا انجکشن دے دیا جائے جب کہ والد اور والدہ کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی تعلیمات کے خلاف ہے۔ وہ مسلسل کئی سال سے کومے کی کیفیت میں تھا۔ شمال مشرقی فرانس کی عدالت نے جب لامبیر کو مصنوعی طریقے سے موت دینے کی اجازت دی تو ڈاکٹروں نے اسے موت کا انجکشن لگا دیا اور وہ ابدی نیند سو گیا۔