اسلام آباد: (سچ نیوز) نیب آرڈیننس دوہزار انیس سے سیاستدانوں کی موجیں، شہباز شریف، حمزہ، سعد رفیق، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی کیلئے ریلیف،آصف زرداری کیخلاف کیس بھی غیر موثر ہونے کا امکان، بڑے کرپشن کیسز کی دیگر کورٹس کو منتقلی متوقع ہے۔
نیب کے کئی بڑے اختیارات ختم، نیب عام آدمی پر کیس نہیں بنا سکے گا، ٹیکس کیسز بھی دائرہ اختیار سے باہر، اختیارات کے غلط استعمال اور محکمانہ نقائص پر نئی قدغن عائد ہو گئی۔
ترمیمی آرڈیننس سے پہلے نیب کوعام آدمی کے علاوہ صوبائی اور وفاقی ٹیکس سے متعلق کیسز میں بھی کارروائی کا اختیار حاصل تھا جو اب ختم کر دیا گیا ہے۔ نیب اختیارات کے ناجائز استعمال اور محکمانہ نقائص پر بھی عوامی عہدہ رکھنے والے کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا۔ یوں نیب اب صرف سرکاری ملازم کے خلاف کارروائی کر سکے گا لیکن اس کے لیے بھی کڑی شرائط عائد کر دی گئی ہیں۔
نیب کو ثابت کرنا ہو گا کہ مالی فوائد حاصل کیے گئے، اثاثوں میں اضافہ ہوا اور ملزم اس کی وضاحت نہ کر سکا۔ یہ بھی ثابت کرنا ہو گا کہ ان مالی فوائد اور اثاثوں کا تعلق مخصوص منصوبوں کیساتھ ہے۔
نئے نیب آرڈی نینس پہلے ملزم کے اثاثوں کا تعین مارکیٹ ویلیو کی بنیاد پر کیا جاتا تھا جو اب ختم کردیا گیا ہے۔ اب نیب کیس بنانے میں غیرمنقولہ اثاثوں کے تعین کے لیے ڈی سی ریٹ یا ایف بی آر ریٹ عائد کیا جائے گا۔