سماستی پور(سچ نیوز) بھارتی معاشرے میں یوں تو بہت سے عجیب و غریب رسوم و رواج پائے جاتے ہیں لیکن شاید ان میں سے منفرد ترین رواج ”پکڑوا بیاہ“ ہے۔ قدیم زمانے کے قبائل میں یہ رواج پایا جاتا تھا کہ لڑکی، یا بعض اوقات لڑکے کو بھی، اغواءکر کے اس سے شادی کر لی جاتی تھی اور قبائلی روایات کے مطابق اس شادی کو جائز سمجھا جاتا تھا۔ شاید آپ اس بات پر یقین نہ کرپائیں لیکن بھارت کی کئی ریاستوں میں آج کے جدید دور میں بھی یہ رواج پایا جاتا ہے، اگرچہ اب یہ صرف لڑکوں کے اغواءتک محدود ہو گیا ہے۔ طاقتور لوگ اپنی پسند کے کسی بھی لڑکے کو بزور اسلحہ اغوا کرکے اپنی لڑکی سے اس کا زبردستی بیاہ کر دیتے ہیں اور اسے ”پکڑوا بیاہ“ کہا جاتا ہے۔ اس نوعیت کا تازہ ترین واقعہ ریاست بہار کے شہر سماستی پور میں پیش آیا ہے جہاں ایک 30 سالہ انجینئر کو اغوا کرکے اس کا پکڑوا بیاہ کردیا گیا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انجینئر درگا شرن اپنے ایک دوست کے ساتھ موٹرسائیکل پر بیٹھ کر سماستی پور شہر سے اپنے نواحی گاﺅں جارہا تھا کہ جب ایک ایس یو وی گاڑی نے ان کا تعاقب شروع کردیا۔ درگا شرن کی والدہ وینا شرن کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے کے دوست نے فون کرکے انہیں بتایا کہ درگا کو ایک گاڑی میں آنے والے اسلحہ بردار لوگوں نے اغوا کرلیا ہے۔فوری طور پر اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی گئی اور جلد ہی معلوم ہو گیا کہ نوجوان کو کمیشور سنگھ نامی ایک مقامی زمیندار نے اغوا کروالیا تھا اور وہ اس کے گھر میں قید تھا۔ جب تک پولیس وہاں پہنچی تو کمیشور سنگھ نوجوان کی شادی اپنی فیملی کی ایک 22 سالہ لڑکی پریانکا کماری سے کروا چکا تھا۔اگرچہ پکڑوا بیاہ کیلئے کسی بھی نوجوان کو اغواءکرلیا جاتا ہے لیکن اس کیس میں ایک مختلف بات یہ ہے کہ دلہن پریانکا کماری کا کہنا ہے کہ وہ انجینئر درگا کو پہلے سے جانتی تھی اور ان کے درمیان ایک سال سے مراسم تھے۔ پریانکا کا کہنا ہے کہ درگا کچھ عرصے سے پس و پیش سے کام لے رہا تھا اور شادی کی بات ٹال رہاتھا جس پر اس نے اپنے خاندان سے بات کی اور انہوں نے درگا کو اغوا کرکے ان دونوں کی شادی کروادی۔