لاہور: (سچ نیوز) قطر ائیرویز کی ائیر ایمبولینس نواز شریف کو علاج کے لئے لیکر دوحہ پہنچ گئی، دوحہ میں سابق وزیراعظم کا بلڈ پریشر ایک بار پھر چیک کیا گیا، پرواز 3 گھنٹے 30 منٹ بعد لاہور سے دوحہ پہنچی، جہاں ائیر ایمنولینس کی ری فیولنگ بھی کی جائے گی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو والدہ شمیم بیگم، صاحبزادی مریم نواز اور فیملی کے دیگر افراد نے رخصت کیا۔ نواز شریف کی گاڑیوں کا قافلہ جاتی امراء سے باہر نکلا تو کارکنوں نے پرتپاک استقبال کیا، پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور اپنے قائد کے حق میں نعرے بازی کی۔
اس سے قبل نواز شریف کو لینے کیلئے قطر ایئر ایمبولینس صبح ساڑھے 8 بجے لاہور ایئر پورٹ پر پہنچی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن سے سیدھا لاہور ایئر پورٹ پر پہنچے۔ نواز شریف کے حج ٹرمینل پہنچنے پر شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، خواجہ آصف اور دیگر نے استقبال کیا، مسلم لیگ ن کے 21 رہنماؤں کو حج ٹرمینل تک جانے کی اجازت دی گئی۔
امیگریشن حکام نے نواز شریف کو سفری دستاویزات کی چیکنگ کے بعد جانے کی اجازت دی۔ روانگی سے قبل ایئر ایمبولینس میں سابق وزیراعظم کے ضروری ٹیسٹ بھی کئے گئے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے کلیئرنس کے بعد ایئر ایمولینس براستہ دوحہ لندن روانہ ہوگئی۔ سابق وزیراعظم کے ساتھ شہباز شریف، ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے علاوہ 5 افراد بھی روانہ ہوئے۔
ڈاکٹر عدنان کے مطابق ایئر ایمبولینس میں آپریشن تھیٹر، آئی سی یو اور دیگر طبی سہولتیں موجود ہیں، نواز شریف شام ساڑھے 6 بجے ہیتھرو ایئر پورٹ پر پہنچیں گے جس کے بعد لندن میں ان کا علاج معالجہ شروع کیا جائے گا۔ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کے مطابق ڈاکٹرز نے سفر کو محفوظ بنانے کے لئے نواز شریف کو سٹیرائیڈز اور تمام ادویات دی ہیں۔
مسلم لیگ ن نے ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت عدالت نے دی، وزیراعظم نے بھی ڈیل کی تردید کی، زرداری کے ساتھ بھی وہ ہی سلوک ہونا چاہیے جس کا سابق صدر مستحق ہوتا ہے، انہیں کیوں گرفتار کیا گیا اس کی سمجھ نہیں آئی۔
لیگی رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ نواز شریف کے مرض کی تشخیص نہیں ہوسکی، ان کی صحت آج بھی خراب تھی، ڈاکٹرز نے طبی معائنہ کرنے کے بعد یہاں سے روانہ کر دیا ہے، صحت مند ہونے کے بعد واپس آکر عوام کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیرون ملک تھے، واپس آکر جیل گئے، اب علاج کیلئے جا رہے ہیں پھر واپس آئیں گے، ریلیف ایسے نہیں ملتا، وزرا نااہل ہیں انہیں تبدیل کرلیں پھر بھی کچھ نہیں ہوگا۔
یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواستِ ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی سزا 8 ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔
حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے ایک بار بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جس کے لیے 80 لاکھ پاؤنڈ، 2 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر، 1.5 ارب روپے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے حکومتی شرائط معطل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی اور صحت بہتر نہ ہونے پر اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد سے وہ کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید تھے۔