اسلام آباد: (سچ نیوز) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ پیر 24 دسمبر کو سنایا جائے گا، سب کی نظریں اسلام آباد کی احتساب عدالت پر لگی ہوئی ہیں۔
نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کی سیکیورٹی کے لئے سخت ترین انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ نواز شریف اور وکلا کے سوائے کوئی غیر متعلقہ شخص کمرہ عدالت میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں 18 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائیں گے۔
ذرائع کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنانے کے موقع پر احتساب عدالت کے اندر اور باہر رینجرز تعینات ہو گی۔ اسلام آباد پولیس کے ایک ہزار اہلکار عدالت کے چاروں طرف ڈیوٹی دیں گے۔ کمرہ عدالت میں صرف نواز شریف اور ان کے وکلا کو جانے کی اجازت ہو گی۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے کارکنوں کو احتساب عدالت کے باہر پہنچنے کی کال دیدی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کا اپنا سیاسی زور بھرپور طریقے سے دکھانے کا پلان ہے، اس سلسلے میں جڑواں شہروں کی مقامی قیادت اور بلدیاتی نمائندوں کو ٹاسک دیدیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر اقتدار میں طارق فضل چودھری اور انجم عقیل کو زیادہ سے زیادہ کارکن لانے کا کہا گیا ہے۔ راولپنڈی میں یہ ذمہ داری چودھری تنویر، ملک ابرار اور دیگر رہنما کارکنوں کو دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سپريم کورٹ آف پاکستان نے پناما ليکس ميں نواز شريف کو نااہل قرار دے کر سابق وزيراعظم اور ان کے بچوں کيخلاف تین ريفرنس دائر کرنے کا حکم ديا تھا۔ لندن فلیٹس کیس کا فیصلہ پہلے آ چکا، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ کل سنایا جا رہا ہے۔
العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی پندرہ ماہ تک سماعت ہوئی، نواز شریف کی 165 بار احتساب عدالت میں پیشی، پندرہ بار اڈیالہ جیل سے عدالت لایا گیا۔
سپریم کورٹ کے پناما کیس میں 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف تین ریفرنس 8 ستمبر 2017ء کو احتساب عدالت میں دائر کئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد 26 ستمبر 2017ء کو پہلی بار احتساب عدالت ميں پيش ہوئے۔ 18 دسمبر 2018ء کو آخری سماعت تک ان کی پیشیوں کی تعداد 165 ہو گئی۔
العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز ميں مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔ نیب نے العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ میں 16 گواہان پیش کئے۔
نواز شریف نے اپنی صفائی میں ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا۔ احتساب عدالت میں ریفرنسز کی پہلی 103 سماعتيں جج محمد بشير نے کیں۔ جج ارشد ملک نے 80 سماعتوں کے بعد دونوں ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کر لیا