بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق نصیرالدین شاہ تین روز قبل اپنے دیئے جانے والے بیان کے بعد
رہنے یا نہ رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج بھی نصیر الدین شاہ کے خلاف میدان میں کود پڑے ہیں اور انہوں نے بھی نصیر الدین شاہ سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہندوستان کے حالات بالکل بارمل ہیں پھر بھی نصیر الدین شاہ ایسا بیان د ے رہے ہیں،یہ بیان 2019کے پارلیمانی الیکشن کے پیش نظر دیاجارہا ہے،جب ملک میں ہر طرف افراتفری تھی تب نصیر الدین شاہ کیو ں خامو ش تھے؟۔انہوں نے کہا کہہم نے عامر خان سے بھی کہا تھا کہ وہ ہندوستان چھوڑ دیں اور نصیر الدین شاہ سے بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ انھیں بھی ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے۔بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار انو پم کھیر بھی نصیر الدین شاہ پر تنقید کرنے میں پیچھے نہیں رہے اور بولے کہ نصیر الدین شاہ میرے سینئر ہیں ،بھارت میں ہر ایک کو ہر بات کہنے کی آزادی ہے ،اس ملک میں تو اتنی آزادی ہے کہ آپ فوج کو گالی دے سکتے ہیں، ایئر فورس کے سربراہ کو برا بھلا کہہ سکتے ہیں اور جوانوں پر پتھراؤ کر سکتے ہیں،آپ اس ملک میں اور کتنی آزادی چاہتے ہیں؟اتنی آزادی تو دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ہے،نصیر الدین شاہ جو کہتے ہیں انہیں کہنے دیں ،ضروری نہیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ درست بھی ہو ۔