بیجنگ(سچ نیوز) دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان بستے ہیں وہاں حرام اشیائے خورونوش کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن چین کا صوبہ ژن جیانگ شاید دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں حلال اشیاءکے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق یہ مہم یغور مسلمانوں کو زبردستی اسلامی شعائر سے دستبردار کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔ جہاں دیگر چینی باشندے نئے سال کی آمد پر خوشیاں منانے کا اہتمام کر رہے ہیں وہیں حکام یغور مسلمانوں کو زبردستی خنزیر کا گوشت کھلا رہے ہیں اور شراب پلا رہے ہیں۔ژن جیانگ کے لوگوں کے حوالے سے ایک امریکی ریڈیوسٹیشن ’ریڈیو فری ایشیائ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ژن جیانگ میں مسلمانوں کو زبردستی خنزیر کا گوشت کھلانے اور شراب پلانے کی ہزاروں شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور متعدد ممالک کی طرف سے چینی حکومت پر الزام عائد کی جا رہا ہے کہ وہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت صوبہ ژن جیانگ میں اسلام کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے میں ہزاروں حراستی مراکز قائم کیے جن میں 10لاکھ سے زائد مسلمانوں قید رکھ کر جبروتشدد کے ذریعے اسلامی عقائد سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان حراستی مراکز میں تشدد کے باعث مسلمانوں کی ہلاکتوں کی خبریں بھی اکثر آتی رہتی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن ژن جیانگ بھیجے تاکہ حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں۔