کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) اداکارہ مہوش حیات ڈراموں اور فلموں میں کامیابیاں سمیٹنے کے بعد ویب سیریز ’عنائیہ‘ میں ایک نئے روپ میں جلوہ گر ہو رہی ہیں لیکن ابتدائی اقساط آنے پر ہی مہوش حیات کے ساتھی اداکار فہد مصطفی نے اس ویب سیریز کو فحش فلموں سے تشبیہ دے دی ہے۔ ویب سائٹ مینگو باز کے مطابق فہد مصطفی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ”ننگا پن، فحش زبان اور صرف جنس پرستی پر گفتگو ہی لوگوں کو دکھانے کے لیے باقی نہیں رہ گئے، اور بھی بہت مواد ہے جو دکھایا جا سکتا ہے۔ ہمیں اسے آزادی اظہار نہیں کہنا چاہیے۔ جو اداکار اس طریقے سے خود کو بہت سستا بیچ رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔ ویب سیریز اور شارٹ فلمز میں بھی کچھ وقار باقی رہنا چاہیے، ورنہ انہیں اسے فحش فلم کہنا چاہیے۔“
فہد مصطفی کے اس ٹویٹ نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے اور جہاں کچھ لوگ فہد مصطفی کے موقف کی تائید کر رہے ہیں وہیں بہت سے ایسے اختلاف بھی کر رہے ہیں۔ اداکار کے ٹویٹ پر کمنٹس میں سہیل انور نامی شخص نے لکھا کہ ”یقینا، یہ رجحان بہت فروغ پا رہا ہے۔ کچھ نام نہاد پروڈیوسر کچھ رقم کمانے کے لیے ایسا بیہودہ مواد لوگوں کو دکھا رہے ہیں۔“
نادیہ ظفر نے لکھا کہ ”ایسے مواد پر ’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ میں پابندی عائد کی جانی چاہیے۔“
آئزا شوکت نے کہا کہ ”ویب سیریز عنائیہ میں بہت خوفناک زبان استعمال کی گئی ہے۔“
دوسری طرف صوفیہ نامی خاتون نے لکھا کہ ”ویب سیریز کے ذریعے ڈائریکٹر لوگوں کو جو دکھانا چاہتا ہے وہ دکھاتا ہے، یہ سنسر نہیں ہوتیں۔ میرے خیال میں ’وقار‘ کا لفظ قابل بحث ہے۔ کچھ لوگ ان میں استعمال کی جانے والی زبان کو بیہودہ سمجھتے ہیں اورکچھ لوگ آئٹم نمبرز پر اعتراض کرتے ہیں، مگر آپ کیسے ہر ایک کو خوش کر سکتے ہیں؟“
گڑیا صدیقی نے فہد مصطفی کو ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”اور اپنے پروڈکشن ہاﺅس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس ڈرامہ سیریل میں گھٹیا قسم کے ڈائیلاگ ہوں، والدین سے بدتمیزی، جہالت سے بڑوں کو مخاطب کیا جاتا ہو، سسرالیوں کو شیطان نما کچھ دکھانا ہو، یقین کیجیے ہر ایسے ڈرامے کے پروڈیوسر آپ یا آپ کی وائف ہوتی ہیں۔ خود تو پہلے سدھر جاﺅ۔“